دوسری جانب سابق وزیراعظم بورس جانسن نے ایک بار پھر پارٹی کے سربراہ کے طور پر واپسی کا اعلان کیا ہے۔
ٹوری پارٹی کے ایم پی ٹوبیاز اِل ووڈ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’اُن کو یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ وہ پارٹی کے 100ویں رُکن ہیں جو رشی سوناک کی حمایت کرنے کے لیے آگے بڑھے ہیں۔‘
وزیراعظم لِز ٹرس کے ڈرامائی استعفیٰ کے بعد برطانیہ کی حکمران جماعت کی قیادت کے لیے کابینہ کی رکن پینی مورڈانٹ پہلے ہی اپنی امیدواری کا باضابطہ اعلان کر چکی ہیں۔
اگر پارٹی رہنما بننے کی دوڑ میں شامل دیگر امیدوار 100 ارکان کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو رشی سوناک کنزرویٹیو جماعت کے سربراہ اور وزیراعظم منتخب ہو جائیں گے۔
دفاع کے وزیر ٹام ٹوگنڈاٹ نے سابق وزیراعظم بورس جانسن کو ڈھکے چھپے الفاظ میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس دوڑ سے باہر رہیں۔
انہوں نے رشی سوناک کی حمایت کے بعد کہا کہ ’یہ سیاسی کھیل کھیلنے کا وقت نہیں، حساب برابر کرنے کا بھی نہیں اور پیچھے دیکھنے کا بھی نہیں۔‘
ٹام ٹوگنڈاٹ خود بھی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں اُس وقت شامل رہے جب جولائی میں بورس جانسن کو عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔
ٹوری پارٹی کے ایم پی ٹوبیاز اِل ووڈ 100 ویں رُکن ہیں جنہوں نے رشی سوناک کی حمایت کی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
تاحال رشی سوناک یا بورس جانسن کی جانب سے بطور امیدوار سامنے آنے کا اعلان نہیں کیا گیا۔
بورس جانسن جو کیریبین میں چھٹیاں گزارنے گئے تھے فوری طور پر پیر کو ٹوری ایم پیز کی جانب سے منعقدہ ممکنہ آن لان ووٹنگ میں حصہ لینے کے لیے واپس آ گئے ہیں۔