رشی سونک پہلے ایشیائی نژاد برطانوی وزیراعظم ہوں گے
رشی سونک پہلے ایشیائی نژاد برطانوی وزیراعظم ہوں گے
پیر 24 اکتوبر 2022 7:36
سنیچر کو کنزرویٹو پارٹی کے رہنماؤں بورس جانسن اور رشی سوناک نے ملاقات کی تھی (فوٹو: روئٹرز)
انڈین نژاد برطانوی سیاست دان رشی سونک برطانیہ کے کنزرویٹیو پارٹی کے سربراہ منتخب ہوگئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رشی سونک کی حریف پینی مورڈانٹ پارٹی سربراہ اور وزیراعظم بننے کی دوڑ کے لیے ضروری کم از کم 100 کنزرویٹو ایم پیز کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہو گئیں۔
مقابلے کے لیے ضروری 100 ایم پیز کی حمایت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد پینی مورڈانٹ نے رشی سونک کی حمایت کا اعلان کیا۔
کنزوویٹیو ایم پی گراہم بریڈی نے کہا کہ پنی مورڈانٹ کی جانب سے مطلوبہ ممبران کی حمایت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد رشی سونک کنزرویٹیو پارٹی کے سربراہ منتخب ہوگئے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق مستعفی ہونے والی لِز ٹرس کے استعفے کے بعد شروع ہونے والے مقابلے کے لیے امیدواروں کو پیر کو دوپہر دو بجے تک کم از کم 100 کنزرویٹو ایم پیز کی حمایت حاصل کرنے کی ضرورت تھی۔
اتوار کو اپنی امیدواری کا اعلان کرنے اور ٹوری پارٹی کے قانون سازوں کی جانب سے تقریباً 150 عوامی نامزدگیوں کو جمع کرنے سے قبل سونک جمعے کی رات تک اس حد کو عبور کر چکے تھے۔
قبل ازیں بورس جانس رشی سونک کے حق میں دستبردار ہوگئے تھے جس کے بعد پینی مورڈانٹ ہی دوڑ میں واحد امیدوار رہ گئی تھیں۔
صرف دو ماہ قبل اراکین نے رشی سونک کے بجائے لِز ٹرس کو منتخب کیا تھا جنہیں اراکین پارلیمنٹ میں زیادہ حمایت حاصل تھی۔
رشی سونک نے فوری طور پر بورس جانسن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ ’مجھے واقعی امید ہے کہ وہ اندرون اور بیرون ملک عوامی زندگی میں اپنا حصہ ڈالتے رہیں گے۔‘
سنیچر کو کنزرویٹو پارٹی کے رہنماؤں بورس جانسن اور رشی سونک نے ملاقات کی تھی۔
سابق وزیراعظم بورس جانسن کریبین میں چھٹیاں گزارنے گئے ہوئے تھے مگر لِز ٹرس کے مستعفی ہونے کے بعد نئے وزیراعظم کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے واپس پہنچ گئے تھے۔
سابق وزیر خزانہ رشی سونک سے بورس جانسن کی اس ملاقات کے بارے میں سنڈے ٹیلیگراف نے لکھا ہے کہ دونوں نے اس بات پر غور کیا کہ ’ایک مشترکہ ٹکٹ‘ کے ذریعے ٹوری پارٹی میں ’خانہ جنگی‘ سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔
نئے برطانوی وزیراعظم رشی سونک کون ہیں؟
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رشی سونک نے برطانیہ کے سیاسی و عوامی حلقوں میں اس وقت بڑی توجہ حاصل کی جب وہ سابق وزیراعظم بورس جانسن کے وزیر خزانہ بنے تھے۔ اس وقت ان کی عمر 39 برس تھی۔
انہوں نے برطانیہ میں کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے کامیاب سکیم متعارف کرائی تھی۔
سرمایہ کاری کی کمپنی گولڈمین سیچس کے سابق تجزیہ کار رشی سونک برطانیہ کے پہلے ایشیائی نژاد وزیراعظم ہوں گے۔
ان کا خاندان 1960 کی دہائی میں اس وقت برطانیہ منتقل ہوا تھا جب برطانیہ کی سابقہ کالونیوں سے بہت سے دوسرے افراد بھی دوسری عالمی جنگ کے بعد اس کی تعمیرِنو میں مدد کے لیے وہاں آئے تھے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن بعد رشی سونک نے سٹینفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ وہاں ان کی ملاقات اکشتا مورتی سے ہوئی جو بعد میں ان کی اہلیہ بنیں۔
اکشتا مورتی کے والد انڈین ارب پتی این آر نارائن مورتی ہیں، جو آؤٹ سورسنگ کمپنی اِنفوسیز لمیٹڈ کے بانی ہیں۔