Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جسٹس اطہر من اللہ سمیت تین ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش

جوڈیشل کمیشن نے جسٹس اطہر من اللہ کی سپریم کورٹ تعیناتی کی سفارش کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ سمیت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی کی سپریم کورٹ تعیناتی کی سفارش کر دی ہے۔
پیر کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا سپریم کورٹ میں چار ججز کی تعیناتی کے لیے اجلاس چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں ہوا۔
جسٹس شفیع صدیقی کا نام اتفاق رائے نہ ہونے پر موخر کر دیا گیا۔
اجلاس میں سپریم کورٹ میں کل 5 خالی نشستوں میں سے چار پر تعیناتیوں کے لیے تجویز کردہ ناموں پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں جوڈیشل کمیشن نے جسٹس اطہر من اللہ کی سپریم کورٹ تعیناتی کی سفارش اتفاق رائے سے کی، جبکہ جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید  کے ناموں کی بھی سفارش پانچ چار کے تناسب سے کی گئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسی، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس سردار طارق اور بار کے نمائندے اختر حسین نے جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن اظہر رضوی کی سپریم کورٹ تعیناتی کی مخالفت کی۔
جبکہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی، اٹارنی جنرل اور وزیر قانون نے حمایت کی۔
حتمی منظوری کے لیے نام پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کو بھجوا دیے گئے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے لیے سپریم کورٹ کے ججز کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے کے لیے ساتھی ججز کی جانب سے چیف جسٹس کو خطوط بھی لکھے گئے تھے جبکہ ججز کی تعیناتی کے حوالے سے سنیارٹی کے حوالے سے بھی کئی ماہ سے تنازع چل رہا تھا۔ اسی وجہ سے گزشتہ اجلاس میں اختلاف رائے کے بعد چیف جسٹس اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے تھے جبکہ اس حوالے سے ساتھی ججز کی جانب سے اختلاف رائے کے اظہار کے بعد چیف جسٹس نے پورے اجلاس کی آڈیو جاری کر دی تھی۔
اس کے بعد بھی ساتھی ججز کی جانب سے چیف جسٹس کو خطوط کا سلسلہ جاری رہا۔ آج ہونے والے اجلاس سے ایک روز قبل بھی جسٹس فائز عیسیٰ کی جانب سے خط لکھا گیا جس میں انھوں نے چیف جسٹس کے ساتھ اپنی واٹس ایپ کے حوالے بھی دیے۔

شیئر: