پاکستان کے شہر لاہور میں عاصمہ جہانگیر کی یاد میں منعقد کی جانے والی کانفرنس میں لگنے والے نعروں اور اس کے بعد منظر عام پر آنے والے بیانات پر سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے۔
اس کانفرنس میں پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین نے بھی تقریر کی تھی جس کے بعد ان کے خلاف لاہور میں اداروں کے خلاف لوگوں کو اکسانے کے الزام میں مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔
اس حوالے سے منظور پشتین نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ظلم و جبر کے خلاف حق کی آوازوں کو ایف آئی آرز، جیل یا پروپگینڈا سے نہیں دبایا جاسکتا۔ اس کا حل صرف اور صرف انصاف دینا ہے۔‘
وکیل رہنما عاصمہ جہانگیر کی یاد میں ہونے والی کانفرنس میں پاکستان کے بڑے سیاستدانوں بشمول وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی شرکت کی اور تقریر بھی کی۔
ان کی تقریر کے دوران کانفرس کے شرکاء میں سے کچھ لوگوں نے جنوبی وزیرستان کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی رہائی کے لیے نعرے بھی لگائے جس کے جواب میں پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا ’آپ لوگوں کو جانا چاہیے اور ان لوگوں کے سامنے احتجاج کرنا چاہیے جن کے پاس علی وزیر کو رہا کرنے کی طاقت ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
حراست کے دوران بے لباس ہونے پر مر چکا ہوں: اعظم سواتیNode ID: 711791
-
پاکستان کے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے استعفیٰ دے دیاNode ID: 711931
-
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ کیوں دیا؟Node ID: 712101
تاہم اس واقعے کے اگلے روز ہی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان کی وضاحت جاری کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ ’میں سمجھتا ہوں جو میں نے ان کا (نعروں کا) جواب دیا وہ بھی نامناسب تھا۔ مجھے ان نعروں کا بہتر انداز میں جواب دینا چاہیے تھا۔‘
سابق صدر آصف علی زرداری بھی لاہور میں لگنے والے نعروں کی مذمت کرتے ہوئے نظر آئے۔ ایک بیان میں پاکستان کے سابق صدر نے کہا کہ کسی بھی پلیٹ فارم کو اداروں کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیے اور پاکستان کی بقاء ہمارے اداروں سے ہی ہے۔
عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں لگنے والے نعروں کے وقت اعظم نذیر تارڑ سٹیج پر موجود تھے اور سوشل میڈیا پر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ جس کے جواب میں انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکاء کے ایک مختصر گروہ کی طرف سے ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی پر دکھ اور افسوس ہوا ہے۔ جذباتی نعرہ بازی کرنے والے حکومتی اقدامات اور اداروں کی کوششوں اور قربانیوں کو بھی بھول گئے۔ ہم سب ایک مضبوط پاکستان کے خواہاں ہیں۔‘
عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکاء کے ایک مختصر گروہ کی طرف سے ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی پر دکھ اور افسوس ہوا ہے۔ جذباتی نعرہ بازی کرنے والے حکومتی اقدامات اور اداروں کی کوششوں اور قربانیوں کو بھی بھول گئے۔ ہم سب ایک مضبوط پاکستان کے خواہاں ہیں
— Azam Nazeer Tarar (@AzamNazeerTarar) October 24, 2022
پیر کی رات اعظم نذیر تارڑ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکے ہیں لیکن ان کے مطابق انہوں نے یہ استعفیٰ ’ذاتی وجوہات‘ کی بنا پر دیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے منسلک سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر طنز کرتے ہوئے لکھا ’عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے بعد استعفوں، معافیوں اور وضاحتوں کا سلسلہ جاری۔ ایک صاحب پر تو تقریر کے ذریعے مملکت کا وجود خطرے میں ڈالنے پر پرچہ بھی کٹ چکا۔‘
عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے بعد استعفوں ، معافیوں اور وضاحتوں کا سلسلہ جاری۔ ایک صاحب پر تو تقریر کے ذریعہ مملکت کا وجود خطرے میں ڈالنے پر پرچہ بھی کٹ چکا۔
کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالب
شرم تم کو مگر نہی آتی— Mustafa Nawaz Khokhar (@mustafa_nawazk) October 25, 2022
منظور پشتین کے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر پر پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن (ایچ آر سی پی) نے بھی مذمتی بیان جاری کیا ہے۔
HRCP condemns the FIR against @ManzoorPashteen and 20 others on charges of sedition and terrorism, after he criticised the military at #AJCONF22. The timing of this FIR suggests it is an attempt to warn others against holding state agencies accountable for their transgressions. pic.twitter.com/V8KXtbtxMP
— Human Rights Commission of Pakistan (@HRCP87) October 25, 2022