طلاق اور خلع بڑی وجہ سماج میں خاندانی آگہی کا فقدان ہے(فوٹو، ٹوئٹر)
سماجی امور کے ماہر ڈاکٹر عبدالرحمان الصایغ نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں طلاق اور خلع کے واقعات میں اضافہ افسوسناک ہے۔
اخبار 24 کے مطابق الصایغ نے مملکت میں خلع اور طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئےاس کے اسباب پر بھی روشنی ڈالی اور طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح کو روکنے کے لیے تجاویز بھی پیش کیں۔
الصایغ کا کہنا ہے کہ طلاق اور خلع کی سب سے بڑی وجہ سماج میں خاندانی آگہی کا فقدان ہے۔ آگہی کی کمی کی وجہ سے ماضی میں متعدد مسائل سر ابھارتے رہے ہیں۔
’ان میں خاص طور پر معمر کنواری کا مسئلہ اکثر و بیشتر میڈیا میں بحث کا موضوع بنا رہتا تھا اور سرخیوں میں رہتا تھا۔ اب ثقافتی تبدیلیوں کے باعث اس کا تذکرہ نہیں ہو رہا ہے۔ اب یہ بحث کا موضوع نہیں رہا۔ ‘
الصایغ نے توجہ دلائی کہ طلاق کی کثرت کا دوسرا بڑا سبب عدالتی عمل میں تبدیلیاں ہیں۔ انہوں نے اس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں مرد بڑی آسانی سے طلاق دے دیتا تھا اب خواتین کو یہ آسانی حاصل ہوگئی ہے کہ وہ کسی رکاوٹ کے بغیر خلع کا کیس دائر کر دیں اور عدالت جائے بغیر گھر بیٹھے خلع حاصل کرلیں۔
الصایغ کا کہنا ہے کہ عدالتی عمل کی یہ تبدیلی بذات خود غلط نہیں ہے اس تبدیلی کے کئی فائدے بھی ہیں لیکن اصل مسئلہ اس سہولت کو سمجھے بغیر استعمال کا ہے۔
’جس طرح مرد حضرات چار برس قبل طلاق بغیر سوچے سمجھے دے دیتے تھے آج کل خواتین خلع کا حق ٹھیک اسی طرح استعمال کرنے لگی ہیں۔‘
الصایغ نے کہا کہ سماجی رابطہ وسائل کا بھی خلع اور طلاق کو بڑھاوا دینے میں بڑا دخل ہے۔ اگر ہوشمندی سے کام لیا جائے تو سماجی رابطہ وسائل کے اثرات کم کیے جاسکتے ہیں۔
الصایغ نے کہا کہ خلع اور طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح کو قابو کرنے کے لیے معاشرے کو اپنی ذمہ داری انجام دینا ہوگی۔ خاندانی امور کی اصلاح کے سلسلے میں نمود و نمائش سے ہٹ کر ٹھوس بنیادوں پر کام کیا جائے۔ نئے جوڑوں کو سادہ انداز میں سمجھایا جائے کہ خاندانی استحکام فرد اور معاشرے دونوں کے لیے ضروری ہے۔
الصایغ نے کہا کہ رشتہ زوجیت کی اہمیت کے بارے میں ورکشاپس منعقد کیے جائیں۔ اس میں تمام طبقوں کو شامل کیا جائے۔ ماہرین ایک گائیڈ بک تیار کرکے نئے جوڑوں اور نئی نسل کو بتائیں کہ علیحدگی سے کیا کچھ نقصانات ہوتے ہیں۔
المرصد کے مطابق سعودی وزارت انصاف نے ماہانہ رپورٹ جاری کرکے کہا ہے کہ گزشتہ مہینے مملکت بھر کی عدالتوں میں 11638 نکاح ناموں کا اندراج ہوا جبکہ 5287 طلاق نامے عدالتوں نے جاری کیے۔