Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تین استعفوں تک احتجاج جاری رکھیں، ٹھیک ہوتے ہی اسلام آباد کی کال دوں گا: عمران خان

سابق وزیراعظم عمران خان نے وزیر آباد میں لانگ مارچ کے دوران حملے کے بعد پہلی نیوز کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے مجھے سلمان تاثیر کی طرح مروانے کی کوشش کی۔ یہ پلان بنایا کہ ایسا تاثر دیا جائے کہ عمران خان نے دین کی توہین کی۔‘
مزید پڑھیں
جمعے کو شوکت خانم ہسپتال لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’پتہ چل گیا تھا کہ انہیں وزیرآباد یا گجرات میں نشانہ بنایا جائے گا، حملے میں مجھے چار گولیاں لگیں۔ 24 ستمبر کو میں نے بتا دیا تھا کہ بند کمرے میں مجھے مارنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔‘
سابق وزیراعظم نے بتایا کہ ’جب کنٹینر پر تھا تو ایک دم گولیوں کا برسٹ آیا، مجھے گولیوں کے دو برسٹ مارے گئے، میں نے بچنا نہیں تھا۔ ایک حملہ آور نے سائیڈ سے دوسرے نے سامنے سے فائر کیا۔ جو سامنے حملہ آور تھا جب میں گر گیا تو وہ سمجھا کہ میں مر گیا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی ہے لیکن ایف آئی آر نہیں ہوئی، یہ سب ڈرتے ہیں۔ جو ایک شخص پکڑا گیا وہ انتہا پسند نہیں، اس کے پیچھے پلان ہے جسے بے نقاب کریں گے۔‘
عمران خان کہتے ہیں کہ ’یہ سمجھتے ہیں کہ مجھے ہٹائیں گے تو لوگ مٹھائیاں تقسیم کریں گے۔ لوگ ان کی کرپشن سے تنگ تھے اس لیے ان کے جانے پر مٹھائیاں تقسیم کرتے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزارت عظمیٰ سے ہٹنے کے بعد دوبارہ عوام کے پاس گیا، 25 مئی کو لانگ مارچ کیا جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ آئین ہمیں احتجاج اور لانگ مارچ کی اجازت دیتا ہے۔‘
جلسوں کے بعد لانگ مارچ کا فیصلہ کیا، ملکی تاریخ میں اتنے عوام پہلے نہیں نکلے، یہ اس سے خوفزدہ تھے۔ یہ سمجھ رہے تھے کہ پی ٹی آئی ممی ڈیدی پارٹی ہے ختم ہو جائے گی۔ پہلے انہوں نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں مجھے نااہل کرنے کی کوشش کی پھر توشہ خانہ کیس میں نااہل کیا۔‘
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’جیسے ہی ٹھیک ہوں گا پھر سڑکوں پر نکلوں گا اور اسلام آباد جانے کی کال دوں گا۔‘
انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’چیف جسٹس صاحب! اس ملک کو بچائیں۔ جب تک تین لوگ استعفے نہیں دیتے انصاف نہیں ہو سکتا۔ جن لوگوں نے تفتیش کرنی ہے وہ ان کے ماتحت ہیں۔‘
عمران خان نے پریس کانفرنس کے شروع میں اپنی ایکسرے رپورٹس سکرین پر دکھائیں اور بتایا کہ انہیں چار گولیاں لگی ہیں۔
اس موقع پر سابق وزیراعظم کے معالج اور شوکت خانم ہسپتال کے سی ای او ڈاکٹر فیصل سلطان نے بریفنگ میں بتایا کہ ’گولیاں لگنے سے عمران خان کی دائیں ٹانگ کی ہڈی فریکچر ہوئی ہے۔‘

عمران خان نے بتایا کہ ’کنٹینر پر مجھے گولیوں کے دو برسٹ مارے گئے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

آرمی چیف نے کامرہ ایئربیس پر سائفر کی بات کی تھی: عمران خان
اپنی نیوز کانفرنس کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان نے بین الاقوامی میڈیا کے صحافیوں سے بھی ملاقات کی اور ان کے سوالوں کے جواب بھی دیے۔
اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز نے ان سے ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی کی مشترکہ نیوز کانفرنس کے حوالے سے سوال کیا۔
سوال کے مطابق ’فوجی افسران کی نیوز کانفرنس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ آپ کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے اور سائفر سے متعلق آپ کو کامرہ ائیر بیس پر آرمی چیف نے بتایا تھا اور آپ نے اس کو معمول کی کارروائی قرار دیا تھا، اور بعد ازاں اسے اپنی سیاست کے لیے استعمال کیا۔
عمران خان نے اس کا جواب دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ ’آرمی چیف نے کامرہ ایئربیس پر سائفر کی بات کی تھی۔ ’اس وقت میرے ساتھ شاہ محمود قریشی اور اسد عمر بھی موجود تھے، سب کو پتا ہے کہ اس وقت کیا بات ہوئی۔‘
 ’اس کے اندر سائفر کی بات ہوئی کہ ہم اس کی مذمت کریں گے۔‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ڈی جی آئی ایس آئی جھوٹ بول رہے ہیں تو اس کا براہ راست جواب دینے کے بجائے انہوں نے کہا کہ ’ڈی جی آئی ایس آئی کو نیوز کانفرنس نہیں کرنا چاہیے تھی۔‘

شیئر: