وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مختلف مقامات پر تحریک انصاف کے کارکنان جمع ہوئے اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد کے مقام پر اسلام آباد پولیس کی جانب سے مظاہرین کو روکنے کے لیے شدید شیلنگ کی گئی جبکہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔فیض آباد کے مقام پر چند مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق ’فیض آباد کے مقام پر مظاہرین ڈنڈوں، غلیلوں اور پتھروں کےساتھ جمع ہوئے، ان مظاہرین میں اسلحہ بردار بھی موجود ہو سکتے ہیں۔‘
ترجمان کے مطابق ’راولپنڈی سے مظاہرین اسلام آباد پولیس پر پتھراؤ کیا۔ راولپنڈی انتظامیہ سے گزارش کی گئی کہ مظاہرین کو غیر قانونی عمل سے روکیں۔‘
پولیس کے مطابق ’اسلام آباد کیپیٹل پولیس شرپسند عناصر کی نشاندہی کر رہی ہے اور راولپنڈی پولیس کی مدد سے قانونی کارروائی عمل میں لائے گی۔ مظاہرین میں کم عمر بچے بھی موجود ہیں۔ والدین سے گذارش ہے اپنے بچوں کو کسی بھی غیر قانونی عمل کا حصہ بننے سے روکیں۔‘
کراچی میں کارکنان کی ’حساس علاقے‘ میں داخل ہونے کی کوشش:
کراچی میں تحریک انصاف کے کارکنان نے شاہراہ فیصل پر احتجاج ریکارڈ کروایا جہاں پولیس نے رکاوٹیں لگا کر کارکنان کو روکنے کی کوشش کی۔ تحریک انصاف کے رہنما اور پولیس کا آمنا سامنا ہوا، سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد مشتعل مظاہرین نے پولیس کو پیچھے ہٹاتے ہوئے شارع فیصل کا ایک ٹریک ٹریفک کے لیے بند کردیا۔
اردو نیوز کے نامہ نگار زین علی کے مطابق تحریک انصاف کی مقامی قیادت ریلی کی صورت میں نرسری سے میٹرول جانے کے لیے روانہ ہوئی۔ پولیس نے ایف ٹی سی کے مقام پر مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی تاہم خواتین کارکنان رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے عائشہ باوانی سکول بزٹہ لائن پہنچ گئیں۔
پولیس نے مظاہرین کو اس مقام سے آگے حساس علاقے میں داخل ہونے سے روکنے کی فائنل کال دی۔ مظاہرین نے آگے بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی۔
شیلنگ اور لاٹھی چارج سے مظاہرین منتشر ہوئے اور پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے بعد پولیس نے تحریک انصاف کی خواتین کارکنان سمیت دو درجن سے زائد افراد کو حراست میں لیا اور شاہراہ فیصل کو ٹریفک کے لیے کھول دیا۔
تحریک انصاف کراچی کے رہنما راجا اظہر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پولیس نے پرامن مظاہرین پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی ہے۔ ہمارے متعدد کارکنان زخمی ہوئے ہیں اور کئی کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ ہم پولیس گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔‘
ادھر لاہور کے مختلف علاقوں میں پی ٹی آئی کے کارکنان باہر نکلے اور ٹائروں کو آگ لگا کر سڑکیں بلاک کیں۔ لاہور میں گورنر ہاؤس کے باہر مظاہرین نے احتجاج کیا۔ انہوں نے گورنر ہاؤس کے گیٹ کو پھلانگنے اور توڑ پھوڑ کرنے کی بھی کوشش کی۔ پولیس کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی گئی ہیں جنہیں کارکنان عبور کرتے رہے۔
پشاور میں پی ٹی آئی کے کارکنان نے موٹر وے ٹول پلازہ پر احتجاج ریکارڈ کرایا۔ خیبر پختونخوا کے دیگر شہروں چارسدہ، مردان کرک، ہری پور اور کوہاٹ میں مرکزی رہنماؤں نے احتجاج کی قیادت کی۔
پشاور موٹروے پر تحریک انصاف کے احتجاج میں وزرا اور ایم پی ایز نے شرکت نہیں کی، ان مظاہروں میں پشاور کے ایم پی ایز بھی نظر نہیں آئے جس پر کارکن شکوہ کرتے نظر آئے۔