سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئی جی پنجاب کو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر فائرنگ کے واقعے کی ایف آئی آر 24 گھنٹے میں درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
پیر کو عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ’ایف آئی آر درج نہ ہوئی تو از خود نوٹس لیں گے۔‘
چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے عمران خان پر فائرنگ کی ایف آئی آر درج نہ ہونے پر وضاحت طلب کرتے ہوئے آئی جی پنجاب اور اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو طلب کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر درج نہ ہونے کا معمہ ہے کیا؟Node ID: 715066
-
’خدمات مزید جاری رکھنے سے معذرت‘، آئی جی پنجاب کا وفاق کو خطNode ID: 715266
عدالت نے کہا کہ آئی جی پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب لاہور رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے فوراً پیش ہوں۔
جمعرات کو لانگ مارچ کے دوران عمران خان کے کنٹینر پر وزیر آباد میں اللہ والا چوک کے قریب فائرنگ ہوئی تھی جس میں سابق وزیراعظم سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ان کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل عمران خان پر حملہ ہوا ہے۔
آئی جی پنجاب فیصل شاہکار ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے تو انہوں نے ایف آئی آر درج نہ ہونے کی وجہ بیان کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلٰی پنجاب پرویز الٰہی نے کچھ تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ واقعے میں ایک شخص کی ہلاکت ہوئی ہے، ان کے لواحقین کی شکایت پر بھی ایف آئی آر درج ہونی چاہیے۔
