Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خدمات مزید جاری رکھنے سے معذرت‘، آئی جی پنجاب کا وفاق کو خط

آئی جی پنجاب نے خط میں لکھا کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنیاد پر ذمہ داریاں جاری نہیں رکھ سکتے۔ (فوٹو: پنجاب پولیس)
پنجاب پولیس کے سربراہ فیصل شاہکار نے صوبے میں مزید کام جاری رکھنے سے معذرت کرتے ہوئے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو خط لکھ دیا ہے کہ صوبے سے ان کی خدمات واپس لے لی جائیں۔
اتوار کو آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو خط لکھا جس میں انہوں نے ذاتی وجوہات کا ذکر کیا۔ 
میں ذاتی وجوہات کی بنیاد پر میں ذمہ داریاں جاری نہیں رکھ سکتا۔ اس لیے درخواست ہے کہ صوبے سے میری خدمات فوری طور پر واپس لینے کے احکامات جاری کیے جائیں۔‘ 
انھوں نے یہ بھی درخواست کی ہے کہ ان کی خدمات صوبے کے  بجائے وفاق کے سپرد کر دی جائیں۔ 
آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے خط کی کاپی چیف سیکریٹری پنجاب اور وزیراعلٰی پنجاب کے پرنسپل سیکریٹری کو بھی بھجوائی ہے۔ 
خیال رہے کہ وزیر آباد میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ پر فائرنگ اور عمران خان سمیت متعدد زخمیوں اور ایک شخص کی ہلاکت کے بعد ایف آئی آر کے اندراج کے معاملے پر صوبائی انتظامیہ اور حکمران جماعت تحریک انصاف کے درمیان اختلافات ک باز گشت عروج پرہے۔
اس سے قبل وفاقی حکومت نے سی سی پی او لاہور کو معطل بھی کر دیا تھا۔ 
نوٹی فکیشن کے مطابق مزید احکامات کے آنے تک غلام محمد ڈوگر کی معطلی فوری نافذ العمل ہوگی۔
حکام کے مطابق سی سی پی او لاہور گورنر ہاؤس کو سکیورٹی دینے میں مکمل ناکام رہے تھے۔ 
اس معاملے پر ترجمان پنجاب حکومت نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’سی سی پی او لاہور بہتر انداز میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور ہم وفاقی حکومت کے احکامات کو نہیں مانتے۔‘
دوسری جانب ترجمان پنجاب پولیس کے بیان میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی جانب سے پولیس کی وردی کے لیے نامناسب لفظ کے استعمال کی مذمت کی گئی ہے۔
پولیس ترجمان کے مطابق ’توقع ہے کہ حکومت میں شامل جماعت کے رہنما کی طرف سے پولیس کی وردی کی توہین کا نوٹس لیا جائے گا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پولیس سیاسی اور گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر پنجاب پولیس کے سربراہ عمران خان پر فائرنگ کے واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں کرا سکتے تو ان کو عہدہ چھوڑنا چاہیے۔

شیئر: