Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان پر فائرنگ: جوڈیشل کمیشن کے لیے وزیراعظم کا چیف جسٹس کو خط

وزیراعظم نے کہا کہ افسوسناک امر ہے کہ کرائم سین کو محفوظ نہیں کیا گیا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کے نام خط میں عمران خان پر فائرنگ کے واقعے کے حقائق جاننے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کردی۔
منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھے گئے خط میں وزیر اعظم نے لکھا کہ سپریم کورٹ کے تمام دستیاب جج صاحبان پر مشتمل کمیشن بنایا جائے۔
 وزیراعظم نے مزید کہا کہ کمیشن پانچ سوالات پر خاص طور پر غور کرسکتا ہے۔
خط کے متن کے مطابق ’سوال یہ ہے کہ مارچ کے کارواں کی حفاظت کی ذمہ داری کون سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تھی؟
’کارواں کی حفاظت کے لیے مروجہ حفاظتی اقدامات اور سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز لاگو کیے گئے؟ اور کیا ان پر عمل کیا گیا؟ حادثے کے اپنے حقائق کیا ہیں؟‘
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ایک سے زیادہ شوٹرز کی موجودگی کی اطلاع، جوابی فائرنگ، مجموعی طور پر نشانہ بننے والوں کی تعداد، ان کے زخموں کی نوعیت سے متعلق حقائق کیا ہیں؟
’کیا قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامی حکام نے مروجہ تفتیشی طریقہ کار کو اختیار کیا؟‘ 
وزیراعظم نے خط میں مزید لکھا کہ وزیر آباد میں عمران خان کے جلوس میں فائرنگ کے افسوسناک واقعے سے ملک ہیجانی کیفیت اور امن وامان کے بحران کا شکار ہے۔
’پی ٹی آئی لیڈرز زہر آلود تقاریر کر رہے ہیں، پرتشدد ہنگامہ آرائی اور افراتفری سے ریاست اور شہریوں کے جان ومال کو خطرات ہیں۔ پاکستان اور عالمی میڈیا میں اس کی کوریج ہو رہی ہے۔‘
’72 گھنٹے گزرنے پر ایف آئی آر نہ ہوئی۔ پی ٹی آئی کے ماتحت پنجاب حکومت نے بدقسمتی سے تحققیات میں ان قانونی تقاضوں کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جن پر ایسے واقعات میں عمل کیا جاتا ہے۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ فسوسناک امر ہے کہ کرائم سین (جائے وقوعہ) کو محفوظ نہیں کیا گیا۔
’جس کنٹینر پر یہ واقعہ ہوا اور لوگ زخمی ہوئے، اسے بھی فارنزک کے لیے تحویل میں نہیں لیا گیا۔ عمران خان کی میڈیکو لیگل رپورٹ بھی نہیں ہوئی اور ان کو ایک پرائیویٹ ہسپتال لیجایا گیا جو قانون کے مطابق میڈیکو لیگل کا پروسیجر نہیں۔‘
’وقوعہ کے بعد جو طریقہ کار اپنایا گیا اس سے شک پیدا ہوگیا ہے کہ پنجاب حکومت اور اس کے ذمہ دار شہادتوں سے گڑبڑ کر سکتے ہیں۔ تحقیقات اور شہادتیں جمع کرنے کے مروجہ طریقہ کار نہ اپنانا بدنیتی کا مظاہرہ ہے۔‘
وزیراعظم نے لکھا کہ وفاقی حکومت اس بارے میں پہلے ہی خط لکھ کر صوبائی انتظامیہ کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر چکی ہے۔
’پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں کی سرپرستی میں شرپسند نجی و سرکاری عمارتوں، گورنر ہاؤس پنجاب اور دیگر مقامات پر پرتشدد حملے کررہے ہیں۔ ریاستی اداروں خاص طور پر مسلح افواج کے خلاف کردار کشی اور بے بنیاد الزامات کی غلیظ مہم چلائی جا رہی ہے۔‘
وزیراعظم نے لکھا کہ مسلح افواج پر وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر سازش کرنے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
’درست حقائق کے تعین اور عوامی اعتماد کی خاطر وفاقی حکومت کی رائے میں سپریم کورٹ کا کمیشن بننا ضروری ہے جو ذمہ داروں کا تعین کرے اور اصل حقائق سامنے لائے۔‘
وزیراعظم نے لکھا کہ موجودہ حالات امن عامہ اور پاکستان کی ریاستی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
’ان حالات میں وفاقی حکومت کی درخواست ہے کہ سپریم کورٹ کے تمام دستیاب جج صاحبان پر مشتمل جوڈیشل کمشن بنایا جائے۔‘

شیئر: