انڈین فلم ’دی کیرالہ سٹوری‘ ریلیز سے پہلے ہی تنازع کا شکار ہو گئی ہے اور پولیس نے فلم کے عملے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق کیرالہ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس انیل کانت نے ترواننت پورم کے پولیس کمشنر سپارجن کمار کو ہدایت کی کہ وہ ’دی کیرالہ سٹوری‘ فلم کے عملے کے خلاف ریاست کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ کے طور پر پیش کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کریں۔
مزید پڑھیں
-
جھانوی کپور سینما ہال میں پاپ کارن کیوں بیچ رہی ہیں؟Node ID: 714111
-
بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان کی سالگرہ پر ’پٹھان‘ کا ٹیزر جاریNode ID: 714276
رواں ماہ کے شروع میں ریلیز ہونے والی فلم کے ٹیزر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دس برسوں میں جنوبی ریاست سے 32,000 خواتین نے مذہب تبدیل کیا اور ان میں سے زیادہ تر کو شام اور افغانستان میں دولت اسلامیہ کے زیر قبضہ علاقوں میں لے جایا گیا۔ فلم کے ہدایت کار سدیپٹو سین ہیں اور پروڈیوس وی اے شاہ نے کیا ہے۔
دو دن قبل تمل ناڈو میں مقیم ایک صحافی بی آر اروندکشن نے ملک کے فلم سرٹیفیکیشن بورڈ کے سربراہ پرسون جوشی اور دیگر کو خط لکھ کر فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
شکایت کی ایک کاپی کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین کو بھی بھیجی گئی جنہوں نے بعد میں اسے ڈی جی پی کو بھیج دیا۔
اروندکشن نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’میں نے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ اور ڈی جی پی کو ایک میل بھیجی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ دی کیرالہ سٹوری کے ڈائریکٹر سدیپتو سین کو فون کریں اور ٹیزر کی سچائی کی تحقیقات کریں۔‘
بعد ازاں وزیراعلیٰ کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ ’یہ فلم ملک کے اتحاد اور سالمیت کے خلاف ہے جو انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بھی داغدار کرے گی۔‘
ٹیزر کا جائزہ لینے کے بعد پولیس اس نتیجے پر پہنچی کہ اس (ٹیزر) میں بہت سے دعوے بغیر کسی ثبوت کے کیے گئے تھے اور اس کا مقصد ’ریاست کے امیج کو خراب کرنا اور مختلف برادریوں کے درمیان نفرت کو ہوا دینا تھا۔‘
Heart breaking and gut wrenching stories of 32000 females in Kerala!#ComingSoon#VipulAmrutlalShah @sudiptoSENtlm @adah_sharma @Aashin_A_Shah#SunshinePictures #TheKeralaStory #UpcomingMovie #TrueStory #AdahSharma pic.twitter.com/M6oROuGGSu
— Adah Sharma (@adah_sharma) November 3, 2022