ٹی 20 ورلڈ کپ 2022 کے فاتح کے فیصلے میں ابھی تین روز باقی ہیں لیکن پاکستانی کرکٹ فینز اور سوشل میڈیا صارفین ٹیم کی کامیابی سے متعلق ذرا سی امید بھی نظرانداز کرنے کو تیار نہیں۔
اس سلسلے میں سب سے زیادہ جس موضوع پر گفتگو ہو رہی ہے وہ 1992 کے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی اور موجودہ ٹیم کا ورلڈ کپ کا سفر ہے۔
پاکستانی ٹویپس اپنی ٹائم لائنز پر جہاں 1992 کے ورلڈ کپ سے متعلق یادیں تازہ کر رہے ہیں وہیں موجودہ عالمی کپ کی اس سے منفرد مماثلتوں کا ذکر کر کے کہیں ’قدرت کے نظام‘ اور کہیں کسی اور وجہ سے ورلڈ کپ ٹرافی پاکستان آنے کی امید زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان ورلڈ کپ کے فائنل میں: ’اب نظر آیا پرانا بابر‘Node ID: 716211
بمشکل سیمی فائنل میں پہنچنے اور پھر نیوزی لینڈ کو شکست دینے کے بعد گرین شرٹس کی ورلڈ کپ میں کامیابی سے متعلق امیدوں پر گفتگو میں تیزی آئی ہے۔
1992 کے ورلڈ کپ کے ابتدائی میچ میں ناکامی، گروپ مرحلے کے میچ میں انڈین ٹیم سے شکست اور اس کے بعد تینوں میچوں میں کامیابی، سیمی فائنل میں جانے کے لیے دوسری ٹیم کی کامیابی پر انحصار اور پھر صرف ایک پوائنٹ کی برتری کی وجہ سے سیمی فائنل میں پہنچنے کا ذکر ہوا۔
ٹورنامنٹ کے فائنل سے قبل نیوزی لینڈ سے مقابلے اور کیویز کو شکست دینے کی تفصیل شیئر کرنے والوں نے میلبرن میں فائنل میچ اور مدمقابل انگلینڈ تک پہنچ کر بات ختم کی تو توقع ظاہر کی کہ کامیابی گرین شرٹس کے نام رہے گی۔
ٹویپس کی اکثریت 1992 اور 2022 کے ورلڈ کپ مقابلوں میں مماثلتیں تلاش کرتے ہوئے فائنل تک ہی محدود رہی لیکن کچھ افراد اس سے بھی آگے بڑھے تو لکھا گیا کہ ’بابر اعظم ہینڈسم تو ہیں کیا 92 کا ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے کپتان کی طرح وہ بھی آئندہ ملک کے وزیراعظم بنیں گے؟‘
پاکستانی صحافی نعمت خان نے ایک قدم اور آگے بڑھ کر یہ سوال بھی پوچھ ڈالا کہ کیا ’بابراعظم 2048 میں وزیراعظم بنیں گے۔‘
ٹی 20 ورلڈ کپ کی 1992 ورلڈ کپ سے مماثلت تلاش کرنے والوں کو مشورہ دیا گیا کہ ’صبر کرو پہلے جیتنے تو دو‘، لیکن ایسا کہنے والے خود بھی مشترکات تلاش کرنے سے بچ نہ سکے تو لکھا کہ ’اس وقت بھی مسلم لیگ نواز کی حکومت تھی اور اب بھی ن لیگ ہی کی حکومت ہے۔‘
ماضی جیسے پہلو تلاش کرنے کا سلسلہ چلا تو جمعرات کو ہونے والے سیمی فائنل میں انڈیا کی دس وکٹوں سے شکست کے بعد ایشیا کپ میں پاکستان کی فتح کا ذکر بھی ہوا، جس میں انڈین بولرز بابراعظم اور محمد رضوان کی اوپنر جوڑی کی وکٹ لینے میں ناکام رہے اور گرین شرٹس نے دس وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔
This is too much
From 152-0 to 170-0
Bye Bye pic.twitter.com/UQSQqQN8b4— Pro-Pakistani (@Mr_Jessy007) November 10, 2022