Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چمن سرحد پر افغان حدود سے فائرنگ، ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار ہلاک دو زخمی

چمن میں پاکستان افغانستان سرحدی گیٹ پر افغانستان کی حدود سے ہونے والی فائرنگ سے ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہوگئے۔ 
حملے کے بعد افغان طالبان اور پاکستانی فورسز میں جھڑپ ہوئی اور صورت حال کشیدہ ہوگئی۔ 
ڈپٹی کمشنر چمن عبدالحمید زہری کا کہنا ہے کہ ’ناخوش گوار واقعے کے بعد سرحد غیر معینہ مدت تک بند کردی گئی ہے‘، تاہم انہوں نے واقعے کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

 

چمن میں سکیورٹی فورسز کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اتوار کو سہ پہر پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ سرحد کے باب دوستی گیٹ پر اچانک فائرنگ شروع ہوگئی۔‘
’فائرنگ کی زد میں آکر تین پاکستانی سکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے جن میں سے بعد ازاں ایک اہکار رحمت اللہ دم توڑ گیا۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’دو حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھے جن میں سے ایک نے موٹرسائیکل سے اُتر کر پاکستانی حدود کے قریب آکر داخلی دروازے کی حفاظت پر تعینات پاکستانی فوجی اور ایف سی اہلکاروں پر فائرنگ کی اور اس کے بعد دونوں حملہ آور فرار ہوگئے۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’پاکستانی اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی تو سرحد پر تعینات افغان طالبان نے بھی گولیاں چلائیں۔ اس طرح فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا جو کئی گھنٹے تک جاری رہا۔‘
وقوعہ کے وقت سینکڑوں افراد موجود تھے جو سرحد عبور کرنا چاہتے تھے۔ شدید فائرنگ کی آوازیں سننے کے بعد خوف و ہراس پھیل گیا اور بھگدڑ مچ گئی۔
بتایا جارہا ہے کہ فائرنگ کی زد میں آکر افغان حدود میں بھی متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں افغان سرحدی شہر سپین بولدک کے ہسپتال پہنچایا گیا ہے تاہم افغان حکام نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پاکستان نے سرحد غیر معینہ مدت تک بند کردی ہے۔ پیدل اور تجارتی گاڑیوں کی آمدروفت بھی معطل ہوگئی۔ 
سکیورٹی افسر کے مطابق ’واقعے کے بعد سرحد پر فلیگ میٹنگ ہوئی جس میں پاکستان اور افغانستان کے انتظامی اور سکیورٹی افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں پاکستانی حکام نے حملہ آوروں کو گرفتار کرنے اور انہیں پاکستان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔‘ 
افغان طالبان کا موقف تھا کہ حملہ کرنے والے طالبان کے بھیس میں دہشت گرد تھے جن کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ اجلاس میں کشیدگی کم کرنے پر غور کیا گیا تاہم سرحد پر آمدروفت کی بحالی پر اتفاق نہ ہوسکا۔ 
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی چمن پاکستان افغانستان سرحد پر پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوچکی ہیں جن میں دونوں جانب سے سویلین و فوجی نقصان ہوا ہے۔
اس سرحد کو اوسطاً 20 ہزار سے زائد افراد روزانہ عبور کرتے ہیں جن میں اکثریت افغان باشندوں کی ہوتی ہے۔ سرحد کی بندش کے باعث دونوں جانب ہزاروں افراد پھنس گئے ہیں جن میں خواتین، بچے، بزرگ اور بیمار افراد بھی شامل ہیں۔

شیئر: