بیٹے کی موت کا ذمہ دار کسے قرار دوں؟
نشیبی مقامات پانی بھر جانے سے بچوں کی ہلاکت کا باعث بن رہے ہیں( فوٹو مزمز)
مملکت کے حائل ریجن میں سعودی شہری سالم خلیوی گھر کے قریب برساتی جوہڑ میں 9 سالہ بچے کے ڈوب کر ہلاک ہونے پر سوال کررہا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کی موت کا ذمہ دار کس کو ٹھہرائے؟۔
العربیہ نیٹ کے مطابق نوسالہ بچہ گھر سے 500 میٹر کے فاصلے پر چار میٹر گہرے جوہڑ میں ڈوب کر ہلاک ہوگیا تھا۔
تدفین کے بعد باپ بار بار یہ سوال دہرا رہا ہے کہ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ اپنے بچے کی موت کا ذمہ دار کسے قرار دوں؟۔
نو سالہ بچہ پرائمری سکول کی چوتھی جماعت میں زیرتعلیم تھا۔ ایک عزیز کے ہمراہ باہر نکلا تھا۔ اسے پتہ نہیں تھا کہ گھر کے قریب واقع جوہڑ گہرا ہوگا اور وہ اس میں قدم رکھنے پر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔
بچے کے بھائی نے بتایا کہ ’وہ گھر میں تھا اسی دوران بچوں کی چیخ و پکار سنی تو تیزی سے جوہڑ کی جانب دوڑا جہاں ایک بچہ جوہڑ کے کنارے جبکہ دو جوہڑ میں موجود تھے۔ وہ دو کو بچانے میں کامیاب ہوگیا تاہم بھائی کو نہ بچا سکا۔
بعد ازاں شہری دفاع کے امدادی کارکنوں نے بچے کی نعش جوہڑ سے نکالی۔
بچے کے بھائی کا کہنا ہے کہ ’آبادی میں اس قسم کے نشیبی مقامات پانی بھر جانے پر بچوں کی ہلاکت کا باعث بن رہے ہیں۔ ٹھیکے دار عمارتیں تیار کرتے وقت چار سے پانچ میٹر گہرے گڑھے تیار کرواتے ہیں اور انہیں بعد میں یونہی چھوڑ دیتے ہیں۔ بارش ہونے پر یہ گڑھے تالاب یا جوہڑ کی شکل اختیار کرلیتے ہیں’۔
یاد رہے کہ حائل ریجن میں محکمہ شہری دفاع کے ترجمان کرنل نافع الحربی نے بتایا تھا کہ حائل سے 266 کلو میٹر جنوب میں واقع ثویلیل قریے میں ایک جوہڑ میں بچہ ڈوب کر ہلاک ہوگیا۔ شہری دفاع کے اہلکاروں نے اس کی نعش نکالی ہے۔