Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران: 2019 کے مظاہروں کی یاد میں کئی شہروں میں ہڑتال

ایران حالیہ احتجاجی مظاہروں کا الزام اپنے بیرونی مخلالفین پر لگاتا رہا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
سنہ 2019 میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی یاد میں ایران کے کئی شہروں میں ہڑتال کی گئی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان مظاہروں میں 1500 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 17 نوجوان اور 400 خواتین بھی شامل تھیں۔
یہ ہڑتال ایرانی حکومت پر مزید دباؤ بڑھائے گی جسے 22 سالہ کرد لڑکی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد گذشتہ دو ماہ سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا ہے۔
انسانی حقوق کے لیے سرگرم ’ہرانا‘ نیوز ایجسنی کے مطابق حالیہ مظاہروں میں اب تک 344 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 52 بچے بھی شامل ہیں۔ ایجنسی کے مطابق اس کے علاوہ سکیورٹی فورسز کے 40 اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ 16 ہزار کے قریب مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
حالیہ ہڑتال کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ویڈیوز شیئر کی گئیں۔ ان ویڈیوز میں تہران بازار میں بند دکانوں اور لوگوں کو حکومت مخالف نعرے بازی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
شمالی اور شمال مغربی کرد علاقوں میں یونیورسٹیوں میں بھی ہڑتال کی گئی اور انہیں بند کر دیا گیا۔
ایران حالیہ احتجاجی مظاہروں کا الزام اپنے بیرونی مخلالفین پر لگاتا رہا ہے جن میں امریکہ سرفہرست ہے۔
پیر کو یورپی یونین نے مظاہروں کے خلاف کارروائی کرنے پر ایران کے خلاف مزید پابندیاں لگائیں۔ فرانسیسی صدر ایمانول میکرون نے ان مظاہروں کو انقلاب قرار دیا۔

شیئر: