Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران : مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 326 ہوگئی

احتجاج کے باعث ہونے والی ہلاکتوں میں 43 بچے اور 25 خواتین شامل ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
ایران میں کرد خاتون مہسا امینی کی حراست میں  ہلاکت کے بعد سے ہونے  والے احتجاجی مظاہروں کے خلاف سکیورٹی فورسز  کی جانب سے کریک ڈاؤن میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 326 افراد ہو گئی ہے۔
اے ایف پی نیو ایجنسی کے مطابق ایران میں  ہیومن رائٹس نے ہفتے کو   تازہ اطلاع دی ہے کہ 16 ستمبر کو مہسا امینی کی لباس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتاری اور ہلاکت کے تین دن بعد سے ایران احتجاجی مظاہروں کی لپیٹ میں ہے۔
یہ مظاہرے خواتین کے لیے لباس کے قوانین پر احتجاج کے طور پر جاری ہوئے اور ملک میں 1979 کے انقلاب کے بعد  ایک وسیع تحریک میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
ایران میں ہیومن رائٹس تنظیم نے اپنی ویب سائٹ کے ذریعے دعوی کیا ہے کہ ایران میں جاری مظاہروں میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں میں 43 بچے اور 25 خواتین بھی شامل ہیں۔
ہیومن رائٹس گروپ نے 5 نومبر کی اپنی جاری کردہ اعداد وشمار کی فہرست میں ہلاکتوں کی جو تعداد بیان کی تھی ہفتے کو اس فہرست میں 22 ہلاکتوں کا مزید اضافہ ہوا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ایران کی پاکستان کی سرحد پر واقع جنوب مشرقی صوبے سیستان-بلوچستان میں مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے 123 افراد اس میں شامل ہیں۔

چابہار میں 15 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ زیادتی کے بعد مظاہرے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی

سیستان- بلوچستان صوبے  کے دارالحکومت زاہدان میں 30 ستمبر کو نماز جمعہ کے بعد مظاہرہ کرنے والوں پر سیکیورٹی فورسز نے گولیاں چلا دی تھیں جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ زاہدان میں ہونے والے مظاہرے ایران کے بندرگاہی شہر چابہار میں ایک پولیس کمانڈرکی جانب سے 15 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ زیادتی کے بعد شروع ہوئے تھے۔
ایران میں ہیومن رائٹس گروپ کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ  کریک ڈاؤن  روکنے کے لیے جلد از جلد کوئی لائحہ عمل اختیار کریں۔

سیستان-بلوچستان میں مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 123 بتائی گئی ہے۔ فوٹوعرب نیوز

محمود امیری نے اقوام متحدہ کی جانب سے بین الاقوامی  تحقیقات کے طریقہ کار کے قیام کا مطالبہ کیا ہے تا کہ مستقبل میں تشدد کی ایسی کارروائیوں کو روکا جا سکے۔
ہیومن رائٹس گروپ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں جاری مظاہروں کے باعث ہونے والی اموات کی رپورٹس کی تحقیقات کی جا رہی ہے اور  ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد یقینی طور پر زیادہ ہے۔
 

شیئر: