ایران میں احتجاجی مظاہرہ کرنے والے دوسرے شخص کو سزائے موت
اس سے قبل عدالت نے اتوار کو بھی ایک شخص کو سزائے موت سنائی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
ایران کی ایک عدالت نے تین روز کے اندر دوسرے شخص کو موت کی سزا سنائی ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے مہسا امینی کے حق میں ہونے والے مظاہروں میں مبینہ طور پر تشدد کا راستہ اپنایا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عدالت کی ویب سائٹ میزان پر لکھا گیا کہ ’عدالت نے ایک شخص کو سزائے موت سنائی ہے جس پر الزام تھا کہ اس نے کھلے عام تیز دھار آلہ لہرا کر لوگوں کو دہشت زدہ کیا، ایک شہری کے موٹر سائیکل کو آگ لگائی اور ایک شخص پر چاقو سے حملہ کیا۔‘
اس سے قبل عدالت نے اتوار کو بھی ایک شخص کو سزائے موت سنائی تھی۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے ’سرکاری عمارت کو آگ لگائی، امن و عامہ میں خلل ڈالا اور نیشنل سکیورٹی کے خلاف سازش کی۔‘
اس کے علاوہ دیگر پانچ افراد کو نیشنل سکیورٹی کے خلاف سازش کے الزام میں پانچ سے 10 قید کی سزا سنائی گئی۔
دوسری طرف ایران کے وزیر داخلہ احمد واحدی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ایران میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں ملوث متعدد فرانسیسی ایجنٹوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مظاہروں نے غیر ملکیوں کو گرفتار کیا گیا جن میں سے کچھ افراد نے ہنگاموں میں بڑا کردار ادا کیا۔ ان میں سے کچھ فرانسیسی خفیہ ایجنسی کے عناصر تھے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔‘
پولیس کی حراست میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران نے مغربی ممالک پر الزام لگایا کہ مظاہروں کو ہوا دے رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے فرانس کی وزیر خارجہ کیتھرین کلونا نے کہا تھا کہ ایران میں سات فرانسیسی شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔