Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا عمران خان کو پنجاب سے زیادہ خیبر پختونخوا پولیس پر اعتماد ہے؟ 

بیرسٹر سیف کے مطابق عمران خان کی جان کو خطرہ ہے اور اُن پر آئندہ بھی حملہ ہوسکتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)  
خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کے مطابق عمران خان کی جان کو خطرہ ہے اور اُن پر آئندہ بھی حملہ ہوسکتا ہے۔  
وزیراعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے بدھ کے روز اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’عمران خان کی سکیورٹی پر ہمیں خدشات ہیں اس لیے ہمارے لیے اس وقت ان کی سکیورٹی اہم ہے۔‘ 
’ان حالات میں اگر عمران خان پنجاب پولیس یا کسی بھی سکیورٹی ادارے سے مطمئن نہیں ہیں اور خیبر پختونخوا حکومت سے سکیورٹی طلب کرتے ہیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ ان کے اعتماد کے لوگ ان کے ساتھ ہوں۔‘ 
 بیرسٹر سیف نے کہا کہ ’عمران خان تحریک انصاف کے سربراہ ہیں اور ان کی حکومت خیبر پختونخوا میں ہے لہٰذا وہ صوبائی حکومت سے مدد مانگ سکتے ہیں۔
معاون خصوصی بیرسٹر سیف کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا پولیس تربیت یافتہ اور تجربہ کار ہے اور میرا خیال ہے کہ وہ بہتر طریقے سے سکیورٹی انجام دے سکتی ہے۔ 
’چیئرمین تحریک عمران خان پر حملہ ہوا اور اس واقعے کے بعد سے حکومتوں نے کوئی اقدامات نہیں کیے بلکہ وفاقی حکومت اس واقعے پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ کرنے لگی۔‘
خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر سیف کے مطابق عمران خان کی جان کو ابھی بھی خطرہ ہے اور ان پر حملے کا خدشہ بھی ہے اس لیے ان کی سکیورٹی بہتر کی جارہی ہے۔   
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے اپوزیشن اراکین نے پولیس کمانڈوز کو لاہور میں عمران خان کی سکیورٹی پر تعینات کرنے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

شیئر: