Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حاجی غلام گورنر خیبرپختونخوا تعینات،’محبتیں پھیلاؤں گا‘

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر حاجی غلام علی کو گورنر خیبر پختونخوا تعینات کرنے کی سمری کی منظوری دے دی ہے۔
بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف نے حاجی غلام علی کو گورنر خیبر پختونخوا کی تعیناتی کی سمری صدر کو ارسال کی تھی۔
غلام علی نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ گورنر کا عہدہ ایک آئینی ذمہ داری ہے، وہ کوشش کریں گے کہ صوبے اور وفاق کے درمیان نفرتوں کو کم کریں اور محبتیں پھیلائیں۔
’وزیراعلٰی کا منصب آئینی ذمہ داری ہے اس پر بیٹھ کر سیاسی کارکن کی طرح نہیں سوچنا چاہیے۔ پچھلے ڈیڑھ سال میں سیاست کے نام پر غیر شائستگی کا مظاہرہ ہوا جس سے بہت مسائل پیدا ہوئے اور عوام کا نقصان ہوا۔‘ 
خیال رہے شہباز شریف کے وزیراعظم کا حلف اٹھانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ فرمان اپریل میں گورنر کے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے جس کے بعد حاجی غلام کو نامزد کیا گیا ہے۔
نامزد گورنر غلام علی کا کہنا تھا کہ وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا کو سمجھائیں گے کہ یہ منصب آئینی ذمہ داری ہے اس پر بیٹھ کر کارکن کی طرح نہیں سوچنا چاہیے۔ 
’وزیر اعلٰی اگر اپنے آپ کو ایک پارٹی کے ساتھ محدود کرتا ہے تو اس کا وزن کم ہو جاتا ہے۔ وزیراعظم پورے ملک کا چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے، صوبے کو ان کے ساتھ مل کر چلنا ہوگا۔ آپ بے شک اپنے صوبے کا حق مانگیں مگر شائستگی اور اخلاق کے ساتھ مانگیں۔‘
غلام علی کا کہنا تھا ’میری ایک ذمہ داری ہے کہ صوبے کے بقایا جات کے لیے وفاق سے بات چیت کروں کیونکہ صوبے کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔‘
’خیبر پختونخوا کے جامعات میں بھی بہت سے مسائل ہیں، چانسلر کی حیثیت سے ان کے لیے بھی کوشش کروں گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے ان کے نام پر اتفاق کیا اس لئے اب مجھ پر ذمہ داری بڑھ گئ ہے جسے پورا کرنے کے لئے بھرپور کوشش کروں گا ۔
حاجی غلام علی مارچ 2009 سے 2015 تک سینیٹ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔
تجارت اور صنعت کے شعبے میں حاجی غلام علی کی خدمات کو سراہتے ہوئے صدر پاکستان نے انہیں ستارہ امتیاز سے نوازا تھا۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی منظوری کے بعد حاجی غلام علی گورنر کے پی تعینات ہوں گے۔
حاجی غلام علی پشاور کے ناظم بھی رہ چکے ہیں جبکہ گزشتہ سال دسمبر میں ان کے بیٹے زبیر علی میئر پشاور منتخب ہوئے تھے۔

شیئر: