پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ’گذشتہ سال آرمی نے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن اس کے باوجود کچھ سیاسی لوگوں نے پاکستان آرمی کے خلاف نامناسب پروپیگنڈا مہم چلائی۔‘
بدھ کو جی ایچ کیو راولپنڈی میں ’یوم شہدا‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’سنہ 2018 کے عام انتخابات میں بعض پارٹیوں نے آر ٹی ایس کا بہانہ بنا کر ایک پارٹی کو سلیکٹڈ کا لقب دیا اور 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے بعد ایک پارٹی نے امپورٹڈ حکومت کا خطاب دیا۔‘مزید پڑھیں
-
کیا سمری کے بغیر چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی ممکن ہے؟Node ID: 720011
-
آرمی چیف کی تعیناتی، وزیراعظم اور وزیر دفاع کی مشاورتNode ID: 720191
قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ’ہر پارٹی میں فتح و شکست قبول کرنے کا حوصلہ ہونا چاہیے تاکہ آئندہ الیکشن میں ’امپورٹڈ‘ اور ’سلیکٹڈ‘ کے بجائے منتخب حکومت آئے۔‘
’ہار چیت سیاست کا حصہ ہے اور ہر پارٹی کو اپنی فتح کو شکست تسلیم کرنے کا حوصلہ ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سینیئر فوجی قیادت کا نام لے کر نامناسب مہم چلائی گئی۔ کیا یہ ممکن ہے کہ غیرملکی سازش ہو اور آرمی خاموش رہے۔ یہ گناہ کبیرہ ہے۔‘
سابق مشرقی پاکستان فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ’میں آج ایک ایسے موضوع پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں جس پر عموماً لوگ بات کرنے سے گریز کرتے ہیں اور یہ بات 1971 میں ہماری فوج کی سابق مشرقی پاکستان میں کارکردگی سے متعلق ہے۔ میں یہاں پر کچھ حقائق درست کرنا چاہتا ہوں۔‘
’سب سے پہلے سابق مشرقی پاکستان ایک فوجی نہیں بلکہ ایک سیاسی ناکامی تھی۔ لڑنے والے فوجیوں کی تعداد 92 ہزار نہیں صرف 34 ہزار تھی، باقی لوگ مختلف حکومتوں کے محکموں کے تھے اور ان 34 ہزار لوگوں کا مقابلہ ڈھائی لاکھ انڈین آرمی، دو لاکھ تربیت یافتہ مکتی باہنی سے تھا۔‘
0 seconds of 2 minutes, 16 secondsVolume 90%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
Keyboard Shortcuts
Shortcuts Open/Close/ or ?
Play/PauseSPACE
Increase Volume↑
Decrease Volume↓
Seek Forward→
Seek Backward←
Captions On/Offc
Fullscreen/Exit Fullscreenf
Mute/Unmutem
Decrease Caption Size-
Increase Caption Size+ or =
Seek %0-9