وزیراعظم شہباز شریف کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کی تعیناتی کے لیے وزارت دفاع سے سمری موصول ہو گئی ہے۔
وزیراعظم آفس کے سرکاری اکاؤنٹ سے بدھ کو ٹویٹ میں کہا گیا کہ سمری میں چیف آف آرمی سٹاف اور چیئرمن جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے عہدوں پر تقرری کے لیے ناموں کا پینل بھجوایا گیا ہے۔
بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف متعین طریقہ کار کے مطابق ان تعیناتیوں سے متعلق فیصلہ کریں گے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان میں آرمی چیف کی تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے؟Node ID: 718656
اس سے قبل افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے منگل کی رات گئے ایک ٹویٹ میں بتایا تھا کہ ’جی ایچ کیو نے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے تقرر کے لیے چھ سینیئر ترین جرنیلوں کے ناموں کی سمری وزارت دفاع کو بھیج دی ہے۔‘
بعد ازاں رات گئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے وزیراعظم ہاؤس کو سمری موصول ہونے کی تصدیق کر دی۔ اپنی ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’سمری وزارت دفاع سے وزیراعظم آفس میں موصول ہو گئی، ان شاءاللہ باقی مراحل بھی جلد طے ہو جائیں گے۔‘
منگل کی رات سمری کے معاملے پر اس وقت ابہام پیدا ہو گیا جب مقامی میڈیا میں جی ایچ کیو کی جانب سے نئے آرمی چیف کے تقرر کی سمری وزیراعظم آفس کو موصول ہونے کی خبر چلنے کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے تردید کر دی گئی۔
The PM Office has received the summary from the Ministry of Defence with a panel of names for the appointment of Chairman Joint Chiefs of Staff Committee and Chief of the Army Staff. The Prime Minister will take a decision on the appointments as per the laid down procedure.
— Prime Minister's Office (@PakPMO) November 23, 2022
حکومت کی جانب سے وزیر دفاع خواجہ آصف اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے مقامی میڈیا پر چلنے والی ان خبروں کی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ جی ایچ کیو نے نئے آرمی چیف کی تقرری کے لیے چھ ناموں پر مشتمل سمری وزیراعظم آفس کو بھیج دی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق چھ ناموں کی سمری منگل کو وزیراعظم آفس بھجوائی گئی۔ ان خبروں کے مطابق سمری میں پاکستانی فوج کے چھ سینیئر ترین جرنیلوں کے نام شامل ہیں۔
سمری میں پہلا نام لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کا ہے۔ دوسرے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا، تیسرے پر لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس، چوتھے پر لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، پانچویں نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور چھٹے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل عامر رضا کا نام ہے۔
تاہم نصف شب سے کچھ پہلے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک ٹویٹ میں وضاحت کی کہ ابھی سمری موصول نہیں ہوئی۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھا کہ ’وزیراعظم کو ابھی سمری موصول نہیں ہوئی، ان شاءاللہ سمری وزیراعظم آفس میں موصول ہونے کی تصدیق وقت پر کی جائے گی۔‘
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سمری تاحال وزیراعظم ہاؤس میں موصول نہیں ہوئی، قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔ سمری موصول ہونے پر اطلاع دے دی جائے گی۔‘
سمری وزارت دفاع سے وزیراعظم آفس میں موصول ھو گئ. انشاءاللہ باقی مراحل بھی جلد طے ھو جائیں گے..
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) November 22, 2022
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کہ سمری اور سمری میں شامل لیفٹیننٹ جنرلز کے کوائف آرمی کے جنرل ہیڈکوارٹرز کی جانب سے وزارت دفاع کو بھیجا گیا تھا جنہیں وزیراعظم آفس بھیج دیا گیا۔
خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے کورونا سے صحت یاب ہونے کے بعد سے فوج میں اعلٰی عہدوں پر تعیناتیوں کے حوالے سے مشاورت زور پکڑ چکی ہے۔
پیر کے روز بھی سمری وزیراعظم ہاؤس کو موصول ہونے کی خبریں سامنے آئیں تھیں تاہم خواجہ آصف نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ تعیناتی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
پیر کو ہی قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران خواجہ آصف نے کہا تھا کہ ’اس حوالے سے وزیراعظم آفس کا خط وزارت دفاع کو مل گیا ہے اور جی ایچ کیو کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔‘
دوسری جانب منگل کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلٰی سطح کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں پاکستانی فوج کے اعلٰی عہدوں پر نئی تقرریوں کا جائزہ لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، اعلٰی عسکری حکام اور دیگر لیگی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں آرمی چیف کی تعیناتی اور اس سے جڑے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اس اجلاس میں مشاورتی عمل کہاں تک پہنچا، اس میں کیا پیش رفت اور کیا فیصلے کیے گئے حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر مشاورت کے بعد وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس جمعرات کو طلب کر لیا گیا ہے جس میں ایک نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔
اس اجلاس میں مشاورتی عمل کہاں تک پہنچا، اس میں کیا پیش رفت اور کیا فیصلے کیے گئے حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر مشاورت کے بعد وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس جمعرات کو طلب کر لیا گیا ہے جس میں ایک نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’وزیراعظم نے 24 نومبر کو صبح نو بجے وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے۔ آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ کابینہ اجلاس میں زیر بحث آئے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’وزیراعظم وفاقی کابینہ کو فوج میں نئی تقرری کے معاملے پر اعتماد میں لیں گے اور اس اجلاس کے بعد ترکی کے دورے پر روانہ ہو جائیں گے۔‘
اس اجلاس کے بعد شام کو سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری بھی وزیراعظم ہاؤس پہنچے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے آصف علی زرداری کا استقبال کیا۔ آصف علی زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کی مزاج پرسی بھی کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سابق صدر کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر دونوں قائدین نے مجموعی ملکی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
آرمی چیف کی تقرری کا طریقہ کار
مروجہ طریقہ کار کے مطابق آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ سے چند دن یا چند ہفتے قبل وزیراعظم آفس خط لکھ کر وزارت دفاع سے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سمری منگواتا ہے۔
