ایک شخص نے اہلیہ کے اقامے کی تجدید کے حوالے سے جوازات سے دریافت کیا ہے کجہ ’ اہلیہ کے اقامے کی تجدید کےلیے میڈیکل انشورنس کرائی تھی مگروہ جوازات کے سسٹم سے لنک نہیں ہوئی جس کی وجہ سے میرا اقامہ بھی تجدید نہیں ہوا، تاخیر پرجرمانہ ہوگا ؟‘
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’اقامہ کی تجدید میں تین دن سے زیادہ تاخیر ہونے پر پہلی بار 500 ریال جرمانہ ہوتا ہے دوسری بار 1000 ریال‘۔
واضح رہے سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے نظام کے مطابق مملکت میں رہنے والےغیرملکی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید کےلیے لازمی ہے کہ کارکن اوران کے اہل خانہ کی میڈیکل انشورنس ایسی کمپنی سے کرائی جائے جو جوازات کے سسٹم سے مربوط ہوں۔
غیرمعیاری یا ایسی کمپنی جوجوازات کے سسٹم سے منسلک نہیں ہوگی وہاں سے میڈیکل پالیسی حاصل نہ کی جائے کیونکہ بنیادی ضرورت اقامہ کی تجدید ہے۔ اگراقامہ بروقت تجدید نہیں ہوتا اس صورت میں جرمانہ عائد کردیاجاتاہے۔
وزارت صحت اورجوازات کے سسٹم کو ڈیٹا اپ ڈیٹ رکھنے کےلیے جوڑا گیا ہے تاکہ فرضی میڈیکل انشورنس سے لوگوں کو مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
خیال رہے بعض لوگ معمولی رقم لے کر فرضی میڈیکل انشورنس کرانے کا دعوی کرتے ہیں جو غلط ہوتا ہے جس کی وجہ سے ایسی انشورنس کرانے والوں کو اقامہ کی تجدید ہی نہیں بلکہ بعدازاں طبی ضرورت پڑنے پرمیڈیکل سہولت حاصل کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوجاتا ہے اور انہیں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
قانون کے مطابق غیرملکی کارکن اوران کے اہل خانہ جو قانونی طورپرمملکت میں مقیم ہیں کا میڈیکل انشورنس کرانا آجر کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
اقامہ کی تجدید کو میڈیکل انشورنس پالیسی سے منسلک کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ وہ اقامہ ہولڈرز کو بروقت اورمعیاری طبی سہولتوں کی فراہمی کویقینی بنایا جاسکے۔
میڈیکل انشورنس پالیسی حاصل کرنے سے قبل اس امر کی یقین دہانی کرنا ضروری ہے کہ جس کمپنی کی پالیسی حاصل کی جارہی ہے وہ سعودی مرکزی بینک کے متعلقہ شعبے سے منظورشدہ اور لائسنس یافتہ ہو۔
علاوہ ازیں اس امر کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے کہ انشورنس کمپنی جوازات کے سسٹم سے بھی مربوط ہوتاکہ پالیسی خریدنے کے فوری بعد انشورنس کمپنی پالیسی کو جوازات کے سسٹم میں اپ ڈیٹ کردے جس کے بعد اقامہ کی تجدید کرائی جاسکتی ہے۔
انشورنس پالیسی حاصل نہ کرنے یا پالیسی کو جوازات کے سسٹم سے لنک نہ کرنے کی صورت میں اقامہ کی تجدید میں مشکل پیش آسکتی ہے۔