Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خروج وعودہ کی توسیع کے لیے کارروائی مکمل نہ ہونے پر کیا کریں؟

مملکت سے مستقل جانے کے لیے فائنل ایگزٹ( خروج نہائی) لگایا جاتا ہے(فائل فوٹو اے پی)
سعودی عرب میں امیگریشن قوانین کے تحت یہاں رہنے والے غیرملکیوں کو چھٹی پر جانے کے لیے ایگزٹ ری انٹری ویزا( خروج وعودہ) درکار ہوتا ہے جبکہ مملکت سے مستقل جانے کے لیے فائنل ایگزٹ( خروج نہائی) لگایا جاتا ہے۔
ایگزٹ ری انٹری کے اجرا کے وقت دو ماہ کی فیس جمع کرائی جاتی ہے جو کہ دو سو ریال ہوتی ہے جبکہ فائنل ایگزٹ کی کوئی فیس نہیں ہے اس کے لیے موثر اقامہ اور پاسپورٹ کا ہونا ضروری ہے۔
 گھریلو ملازم کے ویزے پرمملکت میں مقیم ایک غیرملکی نے جوازات کے ٹوئٹر پر استفسار کیا ہے کہ ’ خروج وعودہ پرگیا ہوا ہوں۔ ویزا ایکسپائرہونے سے قبل سپانسر سے دو ماہ کی توسیع  کی درخواست کی تھی۔ سپانسر نے یقین دلایا کہ توسیع کردی مگرمیرے پاس کوئی میسج نہیں آیا جب کفیل سے دریافت کیا تو اس نے سسٹم میں چیک کرکے بتایا کہ توسیع نہیں ہوئی۔ اگرچہ دوماہ کی فیس بینک کے ذریعے جمع کی تھی۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا خروج وعودہ ایکسپائرہوگیا اور ممنوعہ کیٹگری میں شامل کردیا گیا‘؟ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’ خروج وعودہ کی خلاف ورزی ایسے تارکین پرعائد ہوتی ہے جو مقررہ وقت پرواپس نہیں آتے۔ وہ اقامہ ہولڈرز جن پرخروج وعودہ کی خلاف ورزی درج ہوتی ہے اگران کے سابق کفیل کی جانب سے دوسرا ویزا جاری کیاجائے تو وہ ممنوعہ مدت کے دوران دوبارہ نئے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں‘۔ 
خیال رہے خروج وعودہ کی پابندی اس وقت عائد ہوتی ہے جب غیرملکی کارکن کے کفیل کی جانب سے جوازات کے سسٹم میں کارکن کو ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کیاجاتا ہے۔ 
اگرکفیل یعنی سپانسرکی جانب سے اسپانسرکو خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل نہیں کیا گیا ہواس صورت میں جوازات کے خودکارسسٹم کے تحت کارکن کے خروج عودہ ایکسپائرہونے کے 6 ماہ بعد از خود طریقے سے کارکن کو ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کردیا جاتا ہے۔ 
دوسری صورت میں خروج وعودہ پرگئے ہوئے کارکن کا ایگزٹ ری انٹری ویزہ ایکسپائرہونے کے ایک ماہ بعد کارکن کا سپانسر اگرچاہے تو اپنی مرضی سے کارکن کو ’خرج ولم یعد ‘ کی کیٹگری میں شامل کرسکتا ہے۔  

فیس جمع کرانے کے بعد ’ابشر‘ یا ’مقیم ‘ اکاونٹ پر توسیع کی کمانڈ دیے جانے تک توسیع نہیں ہوسکتی( فائل فوٹو ایس پی اے)

اگرکفیل کی جانب سے کارکن کو خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل نہ کیا گیا ہواوراس کے خروج وعودہ کی توسیع کےلیے فیس جمع کرائی گئی ہو مگرایگزٹ ری انٹری میں توسیع نہ ہوئی ہو اس کی دو وجوہ ہوسکتی ہے۔
جوازات کے قانون کے مطابق وہ کارکن جو مملکت سے باہر خروج وعودہ پرگئے ہوئے ہیں اوران کے سپانسر کی جانب سے ایگزٹ ری انٹری ویزے کی مدت میں توسیع کرانا مقصود ہو اس صورت میں توسیع کےلیے جمع کرائی جانے والی فیس کے لیے بینک کے سداد کے آپشن کو اختیار کرنے میں غلطی کی گئی ہے جس کی وجہ سے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کیے جانے کی کارروائی مکمل نہیں ہوئی۔ 
بینک کے ’سداد‘ پورٹل میں خروج وعودہ اوراقامہ کی فیس جمع کرانے کےلیے دوآپشن دیئے گئے ہیں۔ اس حوالے سے ضروری ہے کہ فیس جمع کراتے وقت اس امر کا خیال رکھا جائے کہ فیس جمع کرانے کے لیے’بیرون ملک گئے ہوئے کارکن‘ کے آپشن کو اختیار کیاجائے۔ اگراس کے برعکس صرف ’خروج وعودہ‘ کے آپشن کواختیار کیاجائے گا اس صورت میں فیس جمع نہیں ہوگی جس سے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع نہیں ہوسکے گی۔ 
خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے جو دوسری غلطی دیکھنے میں آئی ہے اس میں عام طورپرلوگ یہ سمجھتے ہیں کہ خروج وعودہ یا اقامہ کی مدت میں توسیع کے لیے فیس جمع کراتے ہی کارروائی مکمل ہوجاتی ہے جو غلط ہے۔ 
اس حوالے سے جوازات کا یہ کہنا ہے کہ جب تک فیس جمع کرانے کے بعد ’ابشر‘ یا ’مقیم ‘ اکاونٹ پرخروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی کمانڈ نہیں دی جائے گی اس وقت تک توسیع نہیں ہوسکتی۔

شیئر: