سعودی عرب میں جوازات کے قانون کے مطابق خروج وعودہ پرجانے والے افراد اس امرکے پابند ہوتے ہیں کہ وہ اپنے مقررہ وقت پرمملکت واپس آئیں اگروقت پرواپسی کا ارادہ نہیں تو اس صورت میں خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرانا ضروری ہے۔
اردو نیوز کا فیس پیج لائک کریں
جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا ’خروج وعودہ پرجانے والے اگرخلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں تو اس صورت میں تین سالہ مدت کا تعین خروج عودہ کی ایکسپائری تاریخ سے کیاجاتا ہے یا اقامہ کی ایکسپائری سے؟‘
مزید پڑھیں
-
نئے پاسپورٹ پر ’نقل معلومات‘ کے بغیر خروج وعودہ لگ سکتا ہے؟Node ID: 712236
-
خروج وعودہ کی خلاف ورزی والے وزٹ ویزے پر مملکت آسکتے ہیں؟Node ID: 713261
-
خروج وعودہ پرگئےافراد کے ویزے میں توسیع کس طرح؟Node ID: 714751
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ’ ایگزٹ ری انٹری کی خلاف ورزی کرنے والوں کو مملکت میں تین برس کےلیے بلیک لسٹ کیاجاتا ہے۔ ایسے افراد جو ایگزٹ ری انٹری کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں ’خرج ولم ‘ یعد کی کیٹگری میں شامل کردیا جاتاہے‘۔
’خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کےلیے پابندی کا تعین ایگزٹ ری انٹری کی ایکسپائری سے کیاجاتا ہے۔ اس ضمن میں مملکت میں مروجہ قمری تاریخ سے مدت کا تعین کیاجاتا ہے‘۔
واضح رہے سعودی عرب کے سرکاری اداروں میں تمام معاملات کی انجام دہی قمری حساب سے کیاجاتا ہے۔ اس حوالے سے خیال رہے کہ سال ہجری کی جوتاریخ سعودی عرب میں ہوگی اسی حساب سے اقامہ اورخروج وعودہ کا تعین کیاجائے گا۔ قمری تاریخوں میں فرق ہوتا ہے اس لیے مدت کا تعین کرنے سے قبل اس امرکی یقین دہانی کرلی جائے کہ سعودی عرب کے کیلنڈرکے حساب سے ایکسپائری کی تاریخ کیا تھی اسی حساب سے اپنے خروج وعودہ کی ایکسپائری کا تعین کیاجائے۔
خیال رہے جن افراد کے خلاف خروج وعودہ کی خلاف ورزی ’خرج ولم یعد ‘ کی خلاف ورزی ریکارڈ کی جاتی ہے انہیں مملکت میں تین برس کےلیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے ایسے افراد کسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت نہیں آسکتے البتہ انہیں صرف اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کیے گئے نئے ویزے پرہی آنے کی اجازت ہوتی ہے بصورت دیگرپابندی کی مقررہ مدت مکمل ہونے کے بعد وہ دوسرے ویزے پرآسکتے ہیں۔
