واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا فروخت کیے جانے کا ’ثبوت نہیں‘
واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ ’مطلوبہ فہرست فون نمبرز پر مشتمل ہے نہ کہ واٹس ایپ صارف کی معلومات پر۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
گذشتہ کچھ دنوں سے یہ خبر گردش کر رہی تھی کہ تقریباً 50 کروڑ واٹس ایپ صارفین کے موبائل نمبرز ہیک کر کے فروخت کے لیے پیش کیے گئے ہیں تاہم واٹس ایپ نے اس دعوے کی تردید کر دی ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق میسیجنگ ایپ واٹس ایپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’سائبر نیوز پر لکھا گیا دعویٰ غیر مصدقہ سکرین شاٹس پر مبنی ہے۔ واٹس ایپ سے ڈیٹا لیک ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔‘
صارفین کے موبائل فون نمبرز کا ڈیٹا بیس لیک ہونے کی اطلاع سب سے پہلے سائبر نیوز نے دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ڈیٹا بیس میں 84 ممالک کے واٹس ایپ صارفین کے موبائل نمبرز دستیاب ہیں جن میں اٹلی، برطانیہ، امریکہ، روس، فرانس اور سعودی عرب شامل ہیں۔
امریکہ کے تین کروڑ 20 لاکھ، اٹلی کے ساڑھے تین کروڑ، برطانیہ کے ایک کروڑ 10 لاکھ اور ایک کروڑ روسی صارفین کا ڈیٹا لیک ہوا۔
رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ واٹس ایپ کے کروڑوں صارفین کے فون نمبر کہاں سے لیک ہوئے۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ ہیکرز نے ممکنہ طور پر اسکریپنگ نامی طریقہ کار کو استعمال کیا جس کے لیے ویب سائٹس سے ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے۔
واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ ’مطلوبہ فہرست فون نمبرز پر مشتمل ہے نہ کہ واٹس ایپ صارف کی معلومات پر۔‘
سائبرنیوز نے بھی وضاحت جاری کی ہے کہ واٹس ایپ میں ڈیٹا ہیک یا لیک ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
یعنی یہ ڈیٹا براہ راست واٹس ایپ سے لیک نہیں ہوا بلکہ ہیکرز نے ویب پیجز سے لگ بھگ 50 کروڑ فون نمبروں کو اکٹھا کرکے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ واٹس ایپ پر استعمال ہورہے ہیں اور پھر ڈیٹابیس کو فروخت کے لیے پیش کردیا۔
پبلیکیشن کی چیف ایڈیٹر نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ واٹس ایپ کو ہیک کیا گیا ہے۔‘