Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکمت عملی

اجلاس میں پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت کی اکثریت نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا مشورہ دیا (فوٹو: سکرین گریب)
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے اس اعلان کے بعد کہ ان کی جماعت چاروں صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دے دے گی پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں پیر کے روز سیاسی طور پر خاصی گرما گرمی رہی۔
ایک طرف عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں وزیر اعلٰی خیبر پختونخواہ سمیت پارٹی کی اعلی قیادت اکھٹی ہوئی اور اسمبلیوں سے نکلنے کے حوالے سے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
تو دوسری طرف ماڈل ٹاون میں حمزہ شہباز کی زیر صدارت مسلم لیگ ن پارلمانی پارٹی کے ارکین بھی سر جوڑ کے بیٹھے رہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک ہی وقت جاری دونوں اجلاسوں میں دونوں طرف قانونی ماہرین کو خصوصی طور پر اجلاس میں شریک کیا گیا تھا۔ کئی قانونی ماہرین نے تو ویڈیو کال پر شرکت کی۔
تحریک انصاف کے اجلاس کے بعد  فواد چوہدری نے میڈیا کو بتایا کہ تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر فواد چودھری نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ ’پارٹی کی سینیئر قیادت نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کی توثیق کی ہے۔‘
’جمعے کے روز خیبر پختونخوا اسمبلی جبکہ سنیچر کو پنجاب اسمبلی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے جس کے بعد دونوں اسمبلیوں کو توڑنے کا اعلان کیا جائے گا۔‘

تحریک انصاف کے اجلاس کے دوران کیا ہوا؟

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرصدارت پارٹی کی سینیئر قیادت کا زمان پارک لاہور میں اجلاس منعقد ہوا۔
 
اس میٹنگ میں شریک تحریک انصاف کے ایک رہنما نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اجلاس میں پہلے تو ساری قیادت نے چیئرمین عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔‘
 ’اس کے بعد سب سے باری باری پوچھا گیا کہ اسمبلیوں سے استعفوں کے اعلان پر ان کی کیا رائے ہے، اس پر فواد چوہدری سمیت سینیئر قیادت کی اکثریت نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں سے استعفوں کے بجائے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا مشورہ دیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’جب اکثریت نے یہ فیصلہ دیا تو اس حوالے سے وہیں پے قانونی ماہرین سے بھی مشاورت کی گئی کہ اس میں قانونی نقائص کیا ہو سکتے ہیں۔‘
’اجلاس میں جو بات سامنے آئی وہ یہ تھی کہ دونوں صوبوں میں گورنر وفاقی حکومت نے لگائے ہیں تو اس حوالے سے اسمبلیاں توڑنے کے عمل میں تاخیر ہو سکتی ہے۔‘

حمزہ شہباز کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ’پنجاب اسمبلی کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)

 ان کے مطابق ’سب سے اہم بات یہ ہوگی کہ نگران حکومتوں پر مشاورت مکمل نہ ہو سکی تو وہ الیکشن کمیشن بنائے گا جس پر پہلے ہی پارٹی عدم اعتماد کر چکی ہے۔‘
پی ٹی آئی کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ’تمام پہلوؤں پر گفتگو کے بعد تحریک انصاف کی قیادت نے حتمی فیصلے کا اختیار چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو تفویض کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کر دیا۔‘ 
مسلم لیگ ن کے اجلاس میں کیا ہوا؟
جب زمان پارک میں تحریک انصاف کی ساری قیادت اس سوچ  میں مصروف تھی کہ آگے کیا کیا جائے تو وہاں سے آٹھ کلومیٹر دور ماڈل ٹاؤن میں میں مسلم لیگ ن کی قیادت پی ٹی آئی کے اعلان کے بعد سامنے آنے والی صورتحال پر غور کر رہی تھی۔
کئی گھنٹے کی طویل مشاورت کے بعد اس اجلاس میں شریک مسلم لیگ ن کے ایک اہم رہنما نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اجلاس میں ہر پہلو سے پنجاب کی آنے والے دنوں کی سیاسی صورت حال کو زیربحث کیا گیا۔‘
’اگر تحریک انصاف اسمبلی توڑنے کی طرف جاتی ہے تو کیا کیا ہو سکتا ہے۔ اگر استعفے دیتے ہیں تو ہمارے پاس کیا آپشنز ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پی ٹی آئی جو بھی فیصلہ کرتی ہے ہم اس کا انتظار نہیں کریں گے، ہم نے آج چوہدری پرویز الٰہی پر عدم اعتماد کی تحریک پر کئی اراکین اسمبلی سے دستخط کروا لیے ہیں اور باقیوں کے دستخط کل ہو جائیں گے۔‘
’اجلاس میں جو قانونی پہلو زیر بحث آیا وہ یہ ہے کہ اس وقت جو پنجاب اسمبلی کا اجلاس جاری ہے یہ مارچ میں بلایا گیا تھا۔‘

ایک لیگی رہنما نے بتایا کہ ’مسلم لیگ ن وزیراعلٰی پنجاب کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروا سکتی ہے‘ (فائل فوٹو: پنجاب اسمبلی)

لیگی رہنما کے مطابق ’اس جاری اجلاس کے ایجنڈے میں نہ تو اسمبلی توڑنے کی قرارداد تھی نہ ہی عدم اعتماد کی تحریک۔اس لیے دونوں چیزوں کے لیے ایک مرتبہ اس اجلاس کو ملتوی کرنا ہوگا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ن لیگ عدم اعتماد کی تحریک جمع کروا سکتی ہے، تاہم اس پر ووٹنگ آئندہ اجلاس میں ہوگی۔ اس قانونی گفتگو پر الیکشن کمیشن کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد سے بھی ویڈیو کال پر مشاورت کی گئی۔‘
’اجلاس میں طے پایا کہ پنجاب اسمبلی کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں دائر اپیلوں اور پٹیشنز کی جلد سماعت کے لیے درخواستیں جمع کرانے کا فیصلہ بھی ہوا کیونکہ ان عدالتی فیصلوں کا پنجاب اسمبلی پر براہ راست اثر ہو سکتا ہے۔‘
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’تحریک انصاف کے بعض ارکان جو استعفے نہیں دینا چاہتے انہوں نے ن لیگ سے رابطہ کیا ہے۔
’دس کے قریب ارکان عمران خان کے فیصلے کے ساتھ نہیں ہیں، ان کے حوالے سے قانونی پیچیدگیوں کو ڈسکس کیا گیا اور آخر میں گورنر راج کے آپشن پر بھی غور ہوا۔‘
لیگی رہنما کہتے ہیں کہ ’اس پہلو پر ابھی مزید قانونی مشاورت ہوگی کیوںکہ جاری اجلاس کے دوران شاید یہ کرنا ممکن نہیں ہوگا۔‘


’اجلاس کے اختتام پر پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کے چیف وہپ طاہر خلیل سندھو کی ذمہ داری لگائی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کا اہتمام کریں۔‘
تحریک انصاف کی سینیئر قیادت نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کی توثیق کر دی
پی ٹی آئی کے اجلاس کے بعد تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر فواد چودھری نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ ’پارٹی کی سینیئر قیادت نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کی توثیق کی ہے۔‘
’جمعے کے روز خیبر پختونخوا اسمبلی جبکہ سنیچر کو پنجاب اسمبلی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے جس کے بعد دونوں اسمبلیوں کو توڑنے کا اعلان کیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی سے مشاورت ہوگئی ہے، منگل کو وزیراعلٰی پنجاب چودھری پرویز الٰہی عمران خان سے ملاقات کریں گے۔‘
’سندھ اور بلوچستان میں تحریک انصاف ارکان اسمبلی اپنے استعفے قیادت کو جمع کرائیں گے۔‘
پی ٹی آئی کے سینیئر نائب صدر فواد چودھری نے قومی اسمبلی کو بھی تحلیل کرنے اور عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا۔

فواد چودھری نے کہا کہ ’ہم استعفے دیں گے تو الیکشن کمیشن 90 دن میں الیکشنز کروانے کا پابند ہوگا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

فواد چودھری نے بتایا کہ ’ہم آئندہ انتخابات کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے بورڈ تشکیل دے رہے ہیں، امید ہے عوام ہمیں بھاری مینڈیٹ سے نوازیں گے۔‘
’الیکشن کمیشن ن لیگ کا ترجمان نہ بنے، ہم استعفے دیں گے تو الیکشن کمیشن 90 دن میں الیکشنز کروانے کا پابند ہوگا۔‘
فواد چودھری کے مطابق ’اعظم سواتی کی گرفتاری کے معاملے پر پارٹی کی جانب سے سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کیا جائے گا۔‘
’اعظم سواتی کے صاحبزادے نے روتے ہوئے عمران خان کو بتایا کہ ’انہیں خدشہ ہے کہ ان کے والد کو پولیس مقابلے میں قتل کر دیا جائے گا۔‘

شیئر: