Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اپوزیشن میں عدم اعتماد کا حوصلہ ہے نہ ان کے پاس نمبرز پورے ہیں: پرویز الٰہی

ذرائع کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی اسمبلی تحلیل کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ فوٹو: اے پی پی
وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویزالٰہی سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما پرویز خٹک کی ملاقات ہوئی  جس میں سیاسی صورتحال اور موجودہ حالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ ’اپوزیشن کے ہر ہتھکنڈے کا بھرپور جواب دیں گے۔ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ عمران خان نے 13 جماعتوں کی سیاست کو زیرو کر دیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عدم اعتماد یا گورنر راج کے شوشے دل خوش کرنے کے لیے ہیں۔ اپوزیشن میں عدم اعتماد کا حوصلہ ہے نہ ان کے پاس نمبرز پورے ہیں۔‘
پرویز خٹک نے کہا کہ ’عمران خان عوام کے دلوں میں بستے ہیں۔‘
پاکستان میں نئی فوجی قیادت نے کمان سنبھال لی ہے۔ وفاق میں اپوزیشن کی جماعت تحریک انصاف نے صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز چیئرمین عمران خان کو دے دی ہے۔
اس وقت سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اب ملکی سیاست کس کروٹ بیٹھے گی؟ آج جمعرات کے روز وزیر اعلٰی پنجاب انہی حالات کے تناظر میں عمران خان سے ملاقات کر رہے ہیںاس ملاقات کے بعد اس بات کا تعین ہو گا کہ تحریک انصاف پنجاب کی اسمبلی توڑ رہی ہے یا نہیں۔ اصل کہانی اس فیصلے کے بعد شروع ہو گی۔
سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اردو نیوز کو تصدیق کی ہے کہ آج پرویز الٰہی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کریں گے۔
’آج عمران خان اور وزیر اعلٰی پنجاب کے درمیان ملاقات ہوگی۔ اور اس کےبعد کل لاہور میں ہونے والی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں استعفوں یا اسمبلی توڑنے کا حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا‘ 
خیال رہے کہ پچھلے چند روز سے یہ چہ مگوئیاں ہو رہی تھیں کہ وزیر اعلٰی پنجاب اور عمران خان کی طے شدہ ملاقات ملتوی ہوئی ہے تاہم سپیکر پنجاب اسمبلی نے اس بات کی تردید کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ’میڈیا منٹ ٹو منٹ اور سیکنڈ ٹو سیکنڈ چل رہا ہے۔ ایسے نہیں ہوتا۔ ملاقات اپنے وقت پر ہو گی اور وہ آج ہی ہو گی۔ لیکن یہ بات سب پر واضح ہونی چاہیے کہ جو فیصلہ عمران خان کریں گے سب پر اس کا عمل کرنا لازمی ہو گا۔ اور پرویز الٰہی بھی ہمارے ساتھ ہوں گے۔‘
اسمبلیوں سے نکلنے کے اعلان کے بعد وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا محمود خان بھی عمران خان سے لاہور جا کر ملاقات کر چکے ہیں۔

پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی توثیق کر دی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اس وقت ملک کے دو صوبوں میں تحریک انصاف کی حکومت ہے اور انہوں نے دونوں حکومتیں چھوڑنے کا اعلان 26 نومبر کو راولپنڈی جلسے میں کیا تھا۔
چوہدری پرویز الٰہی سے بہت قریب ایک ذرائع نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’چوہدری پرویز الٰہی اس وقت اسمبلی کو تحلیل کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ صرف پرویز الٰہی یہ نہیں چاہتے بلکہ تحریک انصاف کے ایم پی ایز کی ایک بڑی تعداد بھی اس بات کے حق میں نہیں ہے۔‘
’اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام اس وقت ہو رہے ہیں اگر حکومت ختم ہوتی ہے تو سب کچھ بیچ میں رہ جائے گا اور اس کا فائدہ پی ٹی آئی کو نہیں ہو گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ یہی وجہ ہے کہ سخت ترین فیصلہ لینے کے لیے خود پارٹی کے اندر فضا موافق نہیں ہے۔
تحریک انصاف کے پنجاب میں موجود ایک وزیر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ہم اس وقت تھوڑی مشکل صورتحال سے دوچار ہیں کیونکہ ترقیاتی کاموں کے لیے جاری فنڈ رک جائیں گے اور طاقت بھی ختم ہو جائے گی، یہی وجہ ہے کہ عمران خان اور پرویز الٰہی کی آج ہونے والی ملاقات پر سب کی نظر ہے۔‘
سوال یہ ہے کہ اگر تحریک انصاف پنجاب میں اسمبلی ختم کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو سیاسی صورت حال کیا ہو گی؟
شفاف انتخابات کے لیے کام کرنے والی تنظیم پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب سمجھتے ہیں کہ ہر دو صورتوں میں ایک نیا سیاسی بحران جنم لے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت سب سے بڑی ضرورت سیاسی استحکام کی ہے جو کسی صورت نظر نہیں آرہی ۔ اور یہ بات سب کے لیے نقصان دہ ہے۔‘

تجزیہ کاروں کے خیال میں تمام سیاسی قوتوں کا بیٹھنا ضروی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

مسلم لیگ ن کی حکمت عملی کیا ہے؟
اس سوال کے جواب میں ایک لیگی رہنما نے بتایا کہ ’حکمت عملی یہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنایا جائے گا۔ لیکن اصل سوال ہے کہ حکومت گرائے جانے کے بعد کیا مسلم لیگ ن حکومت بنا پائے گی تو اس کا جواب ہے کہ نہیں اور وجہ ہے سپریم کورٹ کا فیصلہ۔ جس میں پارٹی قیادت کے بغیر دیا جانے والا ووٹ تصور نہیں ہو گا، یہی وجہ ہے کہ گیم کسی کے ہاتھ میں نہیں ہے۔‘
سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ سمجھتے ہیں کہ سب سیاسی قوتوں کو ایک میز پر بیٹھنا پڑے گا۔
ان کے مطابق ’اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ میدان مار لے گا تو یہ درست بات نہیں ہو گی۔ میں ایک ایسا سیاسی بحران دیکھ رہا ہوں جس میں سوائے اس بات کے سب سیاسی جماعتیں ایک ہی صفحے پر ہیں۔‘
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ شدید سیاسی کھچاؤ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مل کر کسی ایک سمت کا تعین نہیں کرتیں۔
پلڈاٹ کے سربراہ احمد محبوب کے مطابق ’ن لیگ کچھ خاص وقت تک صورتحال کو کنٹرول کر سکتی ہے لیکن آخر میں ان کو اس کا قابل عمل حل دینا پڑے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی اس وقت حکومت چھوڑنے کے موڈ میں نہیں دکھائی دے رہے، دوسری طرف پی ڈی ایم بھی یہی چاہتی ہے لیکن دونوں کے مفادات مختلف ہیں۔
’ایسے میں عمران خان کیا فیصلہ کرتے ہیں کہانی اسی کے بعد گھومے گی۔‘

شیئر: