حکومت ہمارے ساتھ بیٹھے ورنہ ہم اسمبلیاں تحلیل کریں گے: عمران خان
سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’حکومت یا تو ان کے ساتھ عام انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے مذاکرات کرے یا پھر وہ اسمبلیاں توڑ دیں گے۔‘
جمعے کو پنجاب کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’یا تو ہمارے ساتھ بیٹھیں، بات کریں، ہمیں عام انتخابات کی تاریخ دیں، نہیں تو پھر ہم اپنی اسمبلیاں تحلیل کردیں گے، ہم آپ کو یہ موقع دے سکتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں۔‘
’کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ صرف 66 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں اور آپ وفاق میں بیٹھے رہیں، ہم نے بڑی کوشش کی ہے یہ انتخابات کا نام ہی نہیں لیتے، صرف ایک وجہ ہے کہ ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ جیسے ہی الیکشنز ہوں گے، یہ پِٹ جائیں گے، اور اس کے لیے ان کو ملک کی کوئی فکر نہیں ہے۔‘
عمران خان نے مزید کہا کہ ’یہ کسی طرح مجھے نااہل کروانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے نیب کا قانون بدل کر اپنے کیسز ختم کروانے ہیں۔ یہی ان کا روڈ میپ ہے۔‘
ان ے مطابق ’ق لیگ ہمارے ساتھ کھڑی ہے۔ پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ جب میں چاہوں اسمبلیاں تحلیل کر دوں۔‘
تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ ’اس حکومت نے آتے ہی جو فیصلے کیے اس سے افراتفری پھیل گئی۔ روپیہ گرنا شروع ہو گیا۔ یہ قرضے کیسے واپس کریں گے۔ یہ ملک کو دیوالیہ ہونے کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔ ملک پیچھے چلا جائے گا۔ قومی سلامتی خطرے میں چلی جائے گی۔ ساری دنیا کہہ رہی ہے ہم ڈیفالٹ کر رہے ہیں۔‘
’جو انہوں نے کیا ہے وہ کوئی دشمن بھی نہیں کر سکتا۔ انٹرنیشنل مارکیٹ کا اعتماد اٹھ گیا ہے۔ ہمارے وقت میں ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ پانچ فیصد تھا اب 100 فیصد سے زیادہ ہے۔‘
عمران نے کہا کہ ’ان کے پاس ملک کو خطرے سے نکالنے کا کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ نہ لوگ باہر سے سرمایہ کاری کریں گے اور نہ ہی قرضے ملیں گے۔ لوگ اندر سے بھی سرمایہ کاری نہیں کریں گے۔‘
’ہمارے دور میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 105 ڈالر فی بیرل تھی اور پاکستان میں اس کی قیمت 150 روپے فی لیٹر تھی۔ اب چیزوں کی قیمتیں اوپر چلی گئی ہیں، مہنگائی اور روز گاری بڑھ گئی ہے۔ ملک بیٹھتا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم الیکشنز کی طرف نہیں جاتے تو استحکام نہیں آئے گا۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد نہیں ہو گا۔ معیشت بہتر نہیں ہو سکے گی۔ اس لیے الیکشنز کروانا ضروری ہے۔‘