15 اگست کو افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستانی سفارت خانہ اس وقت دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔
نا صرف دنیا کے اکثر ممالک اپنے شہریوں کو کابل سے نکالنے کے لیے پاکستانی سفارت خانے کی خدمات حاصل کر رہے ہیں بلکہ افغانستان میں نئے انتظامی اور سیاسی ڈھانچے کے حوالے سے بھی پاکستانی سفیر افغان رہنماؤں سے ملاقات کر رہے ہیں۔
اتوار کو بھی کابل میں پاکستانی سفارت خانے نے امریکی اور ترک شہریوں سمیت 225 غیر ملکیوں کو بحفاظت ایئرپورٹ پہنچایا تاکہ وہ اپنے ملکوں کی پروازوں پر سوار ہو سکیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار سے بھی ملاقات کی۔
مزید پڑھیں
-
پاکستانی سفیر کی افغان رہنماؤں سے ملاقاتNode ID: 592736
-
ملا عبدالغنی برادر کی کابل آمد، حکومت کی تشکیل پر مذاکرات متوقعNode ID: 593231
اس سے قبل وہ سابق افغان صدر حامد کرزئی اور سابق نائب صدر عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقاتیں کر چکے ہیں۔
منصور احمد خان کے مطابق اس وقت تک پاکستان کا سفارت خانہ مختلف ملکوں کے دو ہزار کے قریب شہریوں کو افغانستان سے بحفاظت نکلنے میں مدد فراہم کر چکا ہے اور اس کے علاوہ تقریبا تمام پاکستانی شہریوں کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے۔
پاکستان کے سرکاری ریڈیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ائرپورٹ پر ابھی کچھ چیلنجز درپیش ہیں کیونکہ ایئرپورٹ کے باہر بہت زیادہ تعداد میں لوگ کھڑے ہیں اور اندر تک رسائی میں کچھ مشکلات ہیں۔
Just few minutes ago Pakistan Embassy in Kabul sent another group of 225 persons including Turkish and US nationals to Kabul airport for their respective flights. @SMQureshiPTI @fawadchaudhry @ForeignOfficePk @FMPublicDiploPK @PakinAfg pic.twitter.com/OBSQUd3aHi
— Mansoor Ahmad Khan (@ambmansoorkhan) August 22, 2021
اہم افغان رہنماؤں سے اپنی ملاقاتوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان افغانستان میں تمام فریقوں پر مشتمل وسیع البنیاد حکومت کا قیام چاہتا ہے۔ اس سے نا صرف افغانستان کی صورتحال بہتر ہو گی بلکہ خطے کے مسائل بھی کم ہوں گے۔‘
کابل میں موجود پاکستانی صحافیوں نے بھی اردو نیوز کو بتایا کہ شہر میں پاکستانی سفارت خانہ دن بدن اہمیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
صحافی انس ملک نے کابل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس وقت افغان دارالحکومت میں پاکستان کے علاوہ صرف چند ملکوں کے سفارت خانے کھلے رہ گئے ہیں جن میں چین، روس، ایران ، قطر اور تاجکستان شامل ہیں جبکہ مختلف ملکوں کے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کا کام صرف دو سفارت خانے کر رہے ہیں وہ پاکستان اور قطر ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’17 اگست تک پاکستانی سفارت خانے کا کردار کچھ زیادہ اچھا نہیں تھا اور کمیونٹی کو بھی شکایات تھی مگر 18 اگست کو سفیر منصور احمد خان کی پاکستان سے آمد کے بعد ڈرامائی تبدیلی آئی اور نا صرف پاکستانیوں کے انخلا کا عمل تیز ہوا بلکہ غیرملکیوں کی مدد کی وجہ سے پاکستانی سفارت خانے کی ساکھ بھی بہت بہتر ہوئی۔‘
![](/sites/default/files/pictures/August/36481/2021/e9ywneiwqaaughc.jpg)