صحافی نے فاسٹ بولر نسیم شاہ سے سوال کیا کہ ’فیصل آباد میں ایسی وکٹ تھی جس پر آسٹریلیا کے کھلاڑی ڈینس لِلی نے بولنگ کرواتے ہوئے کہا تھا کہ میں اگر مر جاؤں تو مجھے اس میں دفن کیا جائے۔‘
اس کے جواب میں نسیم شاہ نے کہا کہ ’سر آپ مجھے بھی مارنے کے چکر میں ہیں؟‘
نسیم شاہ کے جواب پر سب نے خوب قہقہ لگایا تاہم ٹیم کے میڈیا مینیجر نے صحافی کو سوال کرنے سے ٹوکا تو دونوں میں گرما گرمی ہو گئی۔
پریس کانفرنس میں دونوں کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ ’وہ پروفیشنل کھلاڑی ہیں، پچ جیسی بھی ہو، بطور پروفیشنل کھلاڑی ان کا کام کارکردگی دکھانا ہے۔‘
نسیم شاہ کا کہنا تھا کہ ’صبح اٹھ کر یہی سوچا تھا کہ ہمارے ہاتھ میں محنت کرنا ہے، میری سوچ یہی تھی کہ اپنی قوت کے مطابق کھیلوں گا، پچ جیسی بھی تھی، جو بھی ہے، ہمارا کام محنت کرنا ہے۔‘
لیگ سپنر زاہد محمود سے صحافی نے ڈیبیو پر سب سے زیادہ رنز دینے والے بولر بننے کے حوالے سے سوال کیا تو جواب میں انہوں نے کہا کہ ’میں نے اپنی طرف سے سو فیصد اچھی بولنگ کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن وہ اچھا کھیلے، میرا پہلا میچ تھا میں نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے۔‘
پچ کے بارے میں بات کرتے ہوئے زاہد محمود نے کہا کہ ’بیٹنگ اور بولنگ کے لیے وکٹ اچھی ہے، وکٹ جیسی بھی ہو ہمیں بطور بولر اپنے آپ کو منوانا پڑے گا۔ ہم نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی، میرے خیال سے وکٹ چوتھے اور پانچویں دن سپنرز کو مدد دے گی۔‘
حارث رؤف کی فٹنس کے بارے میں ٹیم کے میڈیا مینیجر نے کہا کہ ’حارث رؤف فیلڈنگ کرتے ہوئے گیند پر سے پھسل گئے تھے۔ ان کا ایم آر آئی ٹیسٹ کروایا گیا ہے۔ ان کی رپورٹ آنی ہے جس کے بعد ان کی صحت کا جائزہ لیا جائے گا۔‘
’ان کا ایم آر آئی ٹیسٹ تسلی کے لیے کروایا گیا ہے، وہ کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔‘