پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں دہشت گردوں کی پولیس وین پر فائرنگ سے تین اہلکار جان سے گئے ہیں۔
نوشہرہ پولیس کے مطابق دہشت گرد سنیچر کو اکوڑہ خٹک کی ایک چیک پوسٹ پر موجود پولیس وین پر فائرنگ کرنے کے بعد جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے تھے۔
مزید پڑھیں
-
کالعدم ٹی ٹی پی کا فائر بندی ختم کرنے کا اعلانNode ID: 721641
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نوشہرہ محمد عمر گنڈا پور نے کہا ہے کہ ’واقعے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔‘
اس واقعے میں پولیس اہلکار محرر منظور، کانسٹیبل امان اللہ اور ڈرائیور ایاز جان سے گئے۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے اس واقعے کا نوٹس لیا ہے اور آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’یہ واقعہ انتہائی افسوناک ہے، شہداء کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔‘
سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب جاری ہونے والے ایک بیان میں اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی ہے۔
خیال رہے کہ مئی میں افغان دارالحکومت کابل میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں کالعدم تنظیم اور پاکستان ’عارضی سیزفائر‘ پر متفق ہوگئے تھے۔
لیکن گزشتہ ہفتے 28 نومبر کو کالعدم ٹی ٹی پی نے سیز فائر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری اسی تنظیم نے قبول کی۔
ٹی ٹی پی اور حکومت پاکستان کے درمیان فاٹا کی سابق حیثیت میں بحالی اور قیدیوں کی رہائی سمیت دیگر اہم معاملات پر ہونے والے مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہیں۔
چند دن قبل 30 نومبر کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے بلیلی میں پولیس اہلکاروں کے ٹرک کے قریب دھماکے میں تین افراد ہلاک جبکہ 23 زخمی ہو گئے تھے۔
اس دھماکے کی ذمہ داری بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔