بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے بلیلی میں پولیس اہلکاروں کے ٹرک کے قریب دھماکے میں تین افراد ہلاک جبکہ 23 زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔
بدھ کو پولیس حکام کے مطابق خودکش دھماکہ بدھ کی صبح کوئٹہ کے نواحی علاقے بلیلی میں ہوا۔ ٹرک میں بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار سوار تھے جو انسداد پولیو ٹیم کی ڈیوٹی کے لیے جا رہے تھے۔
مزید پڑھیں
-
خیبر پختونخوا میں بھتہ خوری، ’ہر شخص کو اپنی زندگی کا خوف ہے‘Node ID: 720811
-
کالعدم ٹی ٹی پی کا فائر بندی ختم کرنے کا اعلانNode ID: 721641
ڈی آئی جی پولیس اظفر مہسر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’دھماکہ خودکش تھا جس میں 25 کلو گرام بارودی مواد استعمال ہوا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پولیس اہلکار انسداد پولیو ٹیموں کی سکیورٹی کے لیے جا رہے تھے۔ دھماکے سے دو گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ لاشوں اور زخمیوں کو سول ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔‘
سول ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ نے اردو نیوز کو دو ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 24 زخمیوں کو سول ہسپتال لایا گیا ہے جن میں پولیس اہلکار اور سویلین بھی شامل ہیں۔
بعدازاں دھماکے میں زخمی ہونے والی ایک خاتون دم توڑ گئیں جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد تین ہو گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیو کے خلاف جنگ لڑنے والوں پر حملے کرنے والے ہمارے بچوں اور معاشرے کو مفلوج بنانا چاہتے ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/November/36481/2022/000_32wf3e2.jpg)
وزیراعظم شہباز شریف نے پولیس اہلکار، خاتون اور بچے کی ہلاکت پر افسوس اور اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں اور پولیو کے خاتمے کے قومی ہدف کو حاصل کر کے رہیں گے۔
’بلوچستان حکومت شہید پولیس اہلکار کے اہل خانہ کو شہدا پیکج دے۔‘
بلوچستان کے وزیراعلٰی میر عبدالقدوس بزنجو خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں ملوث عناصر اور ان کے سرپرستوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔
انہوں نے زخمیوں کو علاج معالجہ کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کی ہدایت کی ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/November/36481/2022/000_32m22nt.jpg)