خیال رہے روس نے اکتوبر کے اوائل سے یوکرین میں بجلی کے نظام کو تسلسل کے ساتھ نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کو بجلی بندش کا سامنا ہے۔ سخت سردی میں ان کے پاس خود کو گرم رکھنے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔
صدر زیلنسکی نے اتوار کی شب اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ موسم سرما گزارنے کے لیے ہمیں پہلے سے زیادہ ہمت اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم کسی بھی قسم کے ایسے داخلی تنازع یا ہڑتال کی اجازت نہیں دے سکتے جو ہمیں کمزور کرنے کا سبب بنے۔‘
دوسری جانب مغربی ممالک روس کی جانب سے یوکرین کی بجلی کی تنصیبات پر حملوں کی مذمت کر رہے ہیں۔
امریکی سیکریٹری برائے سیاسی امور وکٹوریا نولاڈ نے اتوار کو کہا کہ روسی صدر ولایمیر پوتن عام شہریوں کی روشنیاں بجھا کر جنگ کو ’بربریت‘ کی اگلی سطح پر لے جا رہے ہیں۔
مغربی ممالک کا روس کے خلاف ردعمل
واضح رہے کہ سنیچر کو صدر ولادیمیر پوتن کے یوکرین پر میزائل حملے جاری رکھنے کے اعلان کے بعد دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی تنظیم جی سیون اور یورپی یونین نے روس سے درآمد کیے جانے والے تیل کی قیمت 60 ڈالر فی بیرل تک محدود کی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جی سیون اور یورپی یونین کی جانب سے تیل کی نئی قیمت اور روسی خام تیل کی تجارت پر پابندی پیر سے نافذالعمل ہوگی۔
تجارتی پابندی کے بعد یورپی یونین کو بحری جہازوں کے ذریعے ترسیل ہونے والا روسی خام تیل بھی درآمد نہیں ہو سکے گا جس سے روس کے جنگی وسائل کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوگا۔
روس نے سنیچر کو جی سیون کے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جن ممالک نے اس کی حمایت کی ہے ان کی تیل کی سپلائی بند کر دی جائے گی۔
یاد رہے کہ روس کے حالیہ حملوں میں کیئف کی توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں لاکھوں کی تعداد میں شہری بجلی، پانی اور ہیٹنگ کی سہولیات سے محروم ہیں جبکہ دوسری جانب مختلف علاقوں میں شدید برفباری کا بھی امکان ہے۔