’لالچ اور دھوکہ دہی‘، ٹرمپ آرگنائزیشن پر ٹیکس فراڈ ثابت ہو گیا
کمپنیوں کو ریکارڈ میں ردوبدل کر کے 13 سالہ سکیم چلانے کا مجرم قرار دیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
نیویارک کی ایک جیوری نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خاندانی کاروبار کو ٹیکس فراڈ کا قصوروار قرار دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ آرگنائزیشن اور ٹرمپ پے رول کارپوریشن کو تمام معاملات میں ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
ایسا پہلی مرتبہ ہے کہ ان کمپنیوں پر کوئی جُرم ثابت ہوا ہے۔
مقدمے کے پراسیکیوٹر مین ہٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کا کہنا ہے کہ ’یہ لالچ اور دھوکہ دہی کا معاملہ تھا۔‘
اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ پر کوئی الزام نہیں لگا لیکن ریئل سٹیٹ، ہوٹل اور گالف کا کاروبار جس میں ان کا نام ہے، پر جُرم ثابت ہو گیا ہے جس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا کیونکہ وہ 2024 میں صدارت کے لیے ریپبلکن نامزدگی کے خواہاں ہیں۔
دونوں اداروں کو دھوکہ دہی اور کاروباری ریکارڈ میں غلط ردوبدل کر کے ٹیکس سے بچنے کے لیے 13 سالہ سکیم چلانے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔
ججوں نے استغاثہ سے اتفاق کیا کہ ٹرمپ آرگنائزیشن جو فی الحال ان کے دو بیٹے ڈونلڈ جونیئر اور ایرک ٹرمپ چلا رہے ہیں، نے 2005 اور 2021 کے وسط میں اعلٰی عہدیداروں کو ادا کیے گئے معاوضے کو چھپایا۔
ٹرمپ آرگنائزیشن کے چیف فنانشل افسر کے طور پر خدمات انجام دینے والے 75 سالہ ویسلبرگ نے ٹیکس فراڈ کے 15 الزامات میں جرم قبول کیا تھا۔
انہوں نے عدالت میں اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے ٹرمپ آرگنائزیشن میں اپنے عہدے کا استعمال ٹیکس چوری اور خود کو مالا مال کرنے کے لیے کیا۔
ویسلبرگ نے ٹرمپ آرگنائزیشن کو کرائے کے بغیر عالیشان اپارٹمنٹ، مہنگی کاریں، ٹرمپ کے پوتے پوتیوں کے لیے نجی سکول کی ٹیوشن فیس اور نیا فرنیچر فراہم کیا تھا، یہ سب کچھ ٹیکس ادا کیے بغیر کیا گیا۔