Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر ولادیمیر زیلنسکی کا عالمی رہنماؤں سے رابطہ، ’اہم نتائج ملنے والے ہیں‘

صدر بائیڈن کے مطابق امریکہ یوکرین کے دفاعی نظام کو بہتر بنانے کی کوششوں کو ترجیح دے رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر جو بائیڈن سمیت ترکیہ اور فرانس کے رہنماؤں سے بات چیت کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو ہونے والی اس بات چیت کو 10 ماہ سے جاری جنگ کے تناظر میں تیز ہوتی سفارت کاری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
رات گئے ویڈیو بیان میں صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ’ہم مسلسل اپنے شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور اگلے ہفتے ہونے والے بین الاقوامی ایونٹس سے ہمیں اہم نتائج حاصل ہونے کی توقع ہے، جس سے یوکرین میں صورت حال قابو میں آ جائے گی۔‘
رواں سال فروری کے آخر میں روس کی جانب سے حملے کے بعد صدر زیلنسکی امریکی صدر جو بائیڈن، فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکخواں اور ترکیہ کے صدر طیب اردوغان کے ساتھ کئی بار بات کر چکے ہیں۔
تاہم ایک روز میں تین اہم رہنماؤں سے بات ایک عام واقعہ نہیں ہے۔
دوسری جانب جرمن چانسلر اولف شولز آج جی سیون اور یورپی یونین میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی صدارت کریں گے اور ان کو روس اور ایران پر مزید پابندیوں کے لیے قائل کرنے کی کوشش کریں گے جبکہ یوکرین کو مزید ہتھیاروں اور امداد کی فراہمی پر بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔
مجوزہ پابندیاں ایرانی حکومت کی جانب سے احتجاج کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور روس کو ڈرون دینے پر لگائی جائیں گی جبکہ روس پر عائد ہونے والی پابندیوں کے نویں پیکیج میں 200 مزید افراد اور اداروں کو فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ بات چیت کے بعد صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ’جی سیون کا اجلاس آج ہو رہا ہے جس میں یوکرین شرکت کر رہا ہے اور اب ہم نے اپنے موقف کو امریکہ کے ساتھ ہم آہنگ بنا لیا ہے۔‘

روس نے رواں برس 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ (فوٹو: اے پی)

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کہ انہوں نے امریکی صدر کو یہ بھی کہا ہے کہ یوکرین کو اپنے شہریوں کو بچانے کے لیے مضبوط فضائی دفاعی نظام کی ضرورت ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے بیان میں بھی بتایا ہے کہ ’صدر بائیڈن نے یوکرینی صدر کو بتایا کہ واشنگٹن یوکرین کے دفاعی نظام کو بہتر بنانے کی کوششوں کو ترجیح دے رہا ہے۔‘
قبل ازیں زیلنسکی نے کہا تھا کہ ان کی فرانسیسی صدر میکخواں کے ساتھ دفاعی، توانائی، معاشی اور سفارتی معاملات پر ’بہت اہم گفتگو‘ ہوئی ہے۔
ترک صدر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’یوکرین کی اناج کی برآمدات کی یقین دہانی پر صدر طیب اردوغان کے ساتھ بھی اہم گفتگو ہوئی ہے۔‘
ترکیہ جو دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات میں ثالث کے طور پر کردار کر رہا ہے، نے جنگ کے اوائل میں کہا تھا کہ وہ اناج کی تجارت کے معاہدے کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ بھی کام کر رہا ہے۔
خیال رہے روس نے رواں سال 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سے مسلسل لڑائی جاری ہے۔

شیئر: