سیلاب کے بعد پاکستان کے معاشی منظرنامے پر نظرثانی کر رہے ہیں: آئی ایم ایف
بدھ 14 دسمبر 2022 14:39
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
آئی ایم ایف کی نمائندہ کے مطابق سیلاب کے باعث پاکستان کو مختلف معاشی اعداد و شمار کا ازسرِنو تعین کرنا ہو گا (فائل فوٹو: روئٹرز)
بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ساتھ نویں قسط کے حوالے سے بات چیت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب کے بعد پاکستان کے بڑے معاشی منظرنامے پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔
اردو نیوز کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ ایسٹر پیریز روئیز نے کہا کہ نویں جائزے کے تناظر میں آج تک ہونے والی بات چیت مثبت رہی ہے، اور اس نے سیلاب کے بعد پاکستان کے بڑے معاشی منظرنامے پر نظرثانی کا موقع فراہم کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کی نویں جائزے پر بات چیت نے فریقین کو مالیاتی، زری، (ڈالر سمیت) کرنسی کی قیمت، اور توانائی کی پالیسیوں کا گہرائی سے جائزہ لینے کے قابل بنایا ہے۔
ایسٹر پیریز کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزے کی ایسی پالیسیوں پر بات چیت جاری رکھنے کا منتظر ہے جو سیلاب سے انسانی اور بحالی کی ضروریات کو مناسب طریقے سے پورا کرتی ہیں جبکہ دستیاب مالیاتی امداد کے ساتھ مالی اور بیرونی استحکام کو بھی محفوظ رکھتی ہے۔
آئی ایم ایف کی نمائندہ کے مطابق سیلاب کے باعث پاکستان کو مختلف معاشی اعداد و شمار کا ازسرِنو تعین کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ساتویں اور آٹھویں جائزے کے لیے مختلف اہداف کو مکمل کرنا ہے، توانائی کی اصلاحات پر ساتویں اور آٹھویں جائزے کے طے شدہ اہداف پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔
اسلام آباد میں اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے آئی ایم ایف کی نمائندہ کے بیان کو مثبت پیش رفت قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ پاکستان کا نواں جائزہ امریکہ میں چھٹیوں سے قبل مکمل ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے جائزے سے پاکستان کے معاشی معاملات میں مزید بہتری آئے گی۔
معاشی ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے اگلی قسط ملنے سے پاکستان کو دوست ممالک اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے مدد ملنے کے امکانات پیدا ہو جائیں۔
’ایم ایف کی جانب سے دیگر ڈونر کو عندیہ دیا جا سکتا ہے‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے معاشی امور کے تجزیہ کار اور سینئیر صحافی مہتاب حیدر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے کامیاب جائزہ کسی بھی ملک کی معاشی صحت کا سرٹیفیکیٹ بھی ہوتا ہے جس کی وجہ سے دیگر ممالک اور اداروں کو پیغام ملتا ہے کہ مذکورہ ملک کا معاشی مستقبل محفوظ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوری سے مارچ تک اگلے تین ماہ میں پاکستان نے ساڑھے آٹھ ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنا ہیں جس کے لیے پاکستان کو بیرونی قرضوں کی ضرورت ہے۔
معاشی تجزیہ کار شہباز رانا کے کے مطابق آئی ایم ایف کا نواں جائزہ اس لیے رکا ہوا ہے کیونکہ پاکستان نے کچھ شرائط پوری نہیں کیں جیسا کہ سیلاب کے بعد بحالی کا پروگرام دینا، بجلی کی قیمت مزید بڑھانا وغیرہ۔
شہباز رانا کے مطابق ابھی بھی آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قسط ملنے میں دو ماہ تک کا وقت لگ سکتا ہے تاہم آئی ایم ایف کی جانب سے دیگر ڈونر کو عندیہ دیا جا سکتا ہے کہ پاکستان کا پروگرام بحال ہو جائے گا جس کے بعد وہ ڈونر پاکستان کو رقم فراہم کر سکتے ہیں۔