رپورٹ کے مطابق اطلاع کے بعد بڑی تعداد میں امدادی کارکن موقع پر پہنچے۔
ایکوریم کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس کو ’ایکواڈوم‘ کہا جاتا تھا اور یہ ایک تفریحی کمپلیکس میں تھا جو ریڈی سن ہوٹل میں ہے۔
یہاں عجائب گھر کے علاوہ ایکوریم بھی تھا جس میں عجیب اور نایاب نسل کی مچھلیاں موجود تھیں جن کو دیکھنے کے لیے لوگ دور دور سے آتے تھے۔
شیشے سے بنے ایکوریم کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا ایکوریم تھا جو گول شکل کا تھا اور عمودی سمت میں کھڑا تھا اور اس کی اونچائی 64 فٹ تھی۔
واقعے کے وقت ہوٹل میں موجود سیندرا ویسیر نامی خاتون نے روئٹرز کو بتایا کہ ’اچانک ایکوریم کے ٹوٹنے کی آواز سنی، جس کے بعد صرف تباہی نظر آئی، ملبہ اور مری ہوئی مچھلیاں۔‘
یونین انویسٹمنٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایکوریم میں موجود مچھلیوں میں سے تقریباً ڈیڑھ ہزار مچھلیاں ہلاک ہو گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عمارت کے اندر واقع پانی کی دوسری ٹینکیوں میں بچ جانے والی مچھلیوں کو ڈال کر بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم اس میں سخت مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ حادثے کے بعد عمارت کی بجلی منقطع ہو گئی ہے۔
محکمہ فائربریگیڈ کے ترجمان نے روئٹرز کو بتایا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ایکوریم کیوں اور کیسے ٹوٹا۔