Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نجران شہر میں سینکڑوں برس قدیم کچے مکانات اور محل 

غیر ملکی سیاح بھی ان کچے گھروں اور محلات کو دیکھنے آرہے ہیں( فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں نجران شہر کے القابل محلے میں ’الصروف‘، ’طیبہ الاسم‘ اور ’حمامۃ‘ قریوں کے کچے گھر اور محل قدیم طرز کے دلکش فن تعمیر کی علامت بنے ہوئے ہیں۔
مملکت کے مختلف علاقوں ہی سے نہیں بلکہ پڑوسی ممالک سے بھی سیاح ان قریوں کے  کچے گھروں اور محلات کو دیکھنے آ رہے ہیں۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق نجران شہری کے تینوں قریے ایک دوسرے کے قریب واقع ہیں۔ یہاں 30 سے زیادہ مٹی کے گھر اور محل ہیں۔ الصروف، طیبہ الاسم اور حمامۃ کے نام سے تین کنویں بھی ہیں۔

یہ گھر زرعی فارموں اور نخلستانوں کے درمیان بنے ہوئے ہیں(فوٹو ایس پی اے)

یہ گھر زرعی فارموں اور نخلستانوں کے درمیان بنے ہوئے ہیں۔ خوبصورت ڈیزائن اور قدرتی ماحول  کا سنگم سیاحت کے لیے آنے والوں کو بھلا لگتا ہے۔
کچے گھروں اور محلوں کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ ان کے کمرے دس میٹر لمبے اور تین میٹر چوڑے ہیں۔ ان کی چھت 4 تا 5 میٹر اونچی ہے۔ ہر کمرے میں کھڑکیاں ہیں۔ بعض کمروں میں کھڑیوں کی تعداد دس تک ہے۔
دیواروں میں چھوٹے چھوٹے سوراخ ہیں جنہیں مقامی لوگ ’بایجۃ‘ کہتے ہیں، ان سے تازہ ہوا اور روشنی آتی ہے۔
 ایک قریے کے رہائشی احمد مھدی نے بتایا کہ نجران میں مٹی کے گھروں کا رواج بے حد پرانا ہے۔ یہ یہاں کے ماحول، تاریخی حالات اور انسانی ضروریات کے عین مطابق ہے۔
پرانے گھروں اور محلوں کی مرمت وقتا فوقتا کی جاتی رہتی ہے۔ خوبصورت بات یہ ہے کہ ان کے پہلو بہ پہلو نئی عمارتیں بھی تعمیر ہوگئی ہیں۔ کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے قریے جدید و قدیم کا سنگم ہیں۔ 
نجران ریجن میں محکمہ آثار قدیمہ کچے مکانات اور محلوں کے مالکان کو اصلاح و مرمت میں تعاون کرتا ہے۔ ان میں سے بعض گھر اور محل ایسے ہیں جو 350 سال سے کہیں زیادہ پرانے ہیں۔ 

شیئر: