وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کوئی غیر آئینی اقدام کرے گی تو حکومت صوبے میں گورنر راج لگا سکتی ہے۔
بدھ کو لاہور میں میڈیا ست بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ’اگر یہ غیر آئینی اقدام کریں گے تو حکومت گورنر راج نافذ کر سکتی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو وہ اپنے عہدے پر نہیں رہیں گے۔‘
ان کے مطابق ’اگر گورنر راج لگ گیا تو اسکا وقت 6 مہینے تک ہو گا۔‘
مزید پڑھیں
-
پنجاب میں سیاسی بحران: اعتماد کے ووٹ پر قانون کیا کہتا ہے؟Node ID: 727411
-
تحریک عدم اعتماد: پنجاب اسمبلی میں پارٹی پوزیشن کیا ہے؟Node ID: 727601
ان کا کہنا تھا کہ ’آئین میں لکھا ہے کہ وزیر اعلیٰ اعتماد کا ووٹ نہ لیں تو وہ وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے۔ گورنر کی مرضی ہے جب بھی اعتماد کے ووٹ لینے کا کہہ دیں۔‘
’ہمیں معلوم ہے کہ ان کے پاس نمبر پورے نہیں ہیں اگر ہیں تو اعتماد کا ووٹ لے لیں۔ اگر کنفرم ہو گیا کہ یہ اعتماد کا ووٹ نہیں لے رہے، گورنر پنجاب 4 بجے کے بعد نیا نوٹیفیکیشن جاری کریں گے۔‘
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے آج بدھ کو چار بجے وزیراعلٰی چوہدری پرویز الٰہی کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کر رکھی تھی۔
دوسری طرف سپیکر نے گورنر کے بلائے گئے خصوصی اجلاس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا تھا جس کے نتیجے میں آج شام چار بجے اسمبلی سیکریٹریٹ نہیں کھلی۔ سپیکر سبطین خان نے اجلاس جمعہ کے روز طلب کر رکھا ہے۔
منگل کو سپیکر پنجاب اسمبلی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اسمبلی کا اجلاس پہلے سے ہی چل رہا ہے، گورنر کی ایڈوائس پر نیا اجلاس نہیں بلایا جا سکتا۔‘
’گورنر پنجاب نے وزیراعلٰی کو اعتماد کا جو ووٹ لینے کو کہا ہے ہم اسے غیر قانونی سمجھتے ہیں، پنجاب اسمبلی کا اجلاس ختم نہیں بلکہ ملتوی کیا تھا۔‘