Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک عدم اعتماد: پنجاب اسمبلی میں پارٹی پوزیشن کیا ہے؟

پنجاب اسمبلی میں حکومت کو 190 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ (فائل فوٹو)
وزیراعلٰی پنجاب پرویز الہی کے خلاف بیک وقت دو محاذ گرم ہیں ایک طرف صوبے کے گورنر بلیغ الرحمان نے انہیں اسمبلی سے آج اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کر کر رکھی ہے جبکہ اپوزیشن نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی جمع کروا دی ہے۔
پہلی صورت حال میں پرویز الٰہی کو کم از کم 186 اراکین اسمبلی اپنی حمایت میں پیش کرنے ہوں گے جبکہ دوسری صورت حال میں اپوزیشن پر اپنی تحریک کے حق میں یہی تعداد پیش کرنے کی قدغن موجود ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق بیک وقت دو محاذ شروع کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ ایک تو اسمبلی کو تحلیل ہونے سے روکا جائے کیونکہ قانونی طور پر وزیراعلٰی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے کے بعد وہ اسمبلی تحلیل نہیں کرسکتے جبکہ گورنر کی ہدایت پر اگر وہ اعتماد کا ووٹ نہیں لے پاتے تو اسمبلی موجود رہے گی لیکن پرویز الٰہی وزارت اعلٰی سے ہٹ جائیں گے۔
سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے ایک رولنگ کے ذریعے گورنر کی طرف سے بلائے گئے خصوصی اجلاس کو جو کہ وزیراعلٰی کے اعتماد کا ووٹ لانے کے لیے بلایا گیا ہے کو غیرقانونی قرار دے کر گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
دوسری طرف جمعے کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔
اسی صورت میں اگر سپیکر کا فیصلہ ہی حتمی ہوتا ہے اور عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ ہوتی ہے تو پھر اسمبلی میں پارٹی پوزیشن کیا ہو گی؟
اس حوالے سے صورت حال دلچسپ ہے۔ تحریک انصاف کے پاس 180 اراکین ہیں جبکہ ان کی حمایت ق لیگ کر رہی ہے جن کے اراکین کی تعداد 10 ہے یوں حکومت کو 190 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔

آئینی ماہرین کے مطابق اعتماد کے ووٹ کی صورت میں پرویز الٰہی کے لیے مشکل ہو سکتی ہے۔ (فوٹو: سکرین گریب)

دوسری طرح پوری اپوزیشن کے اراکین کی تعداد 180 ہے۔ جن میں 167 مسلم لیگ ن، سات پیپلزپارٹی، ایک راہ حق پارٹی اور پانچ آزاد اراکین ہیں۔
آئینی ماہرین کے مطابق اعتماد کے ووٹ کی صورت میں پرویز الٰہی کے لیے مشکل ہو سکتی ہے۔ جبکہ تحریک عدم اعتماد کی صورت میں اپوزیشن کے لیے معاملہ پیچیدہ ہوگا۔ کیونکہ سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے مطابق کوئی بھی رکن اسمبلی ووٹ کاسٹ ہی نہیں کر سکے گا اگر اس نے پارلیمانی لیڈر کی ہدایت کے برعکس ووٹ ڈالا۔ یعنی دوسرے لفظوں میں اپوزیشن کے پاس حکومتی اراکین کو اپنے ساتھ ملانے کا بھی کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا۔

شیئر: