پاکستان کا صوبہ پنجاب اس وقت ملکی سیاست کا محور ہے۔ بدھ کو گورنر کی طرف سے بلایا گیا پنجاب اسمبلی کا خصوصی اجلاس منعقد نہیں ہو سکا۔
اس اجلاس میں وزیراعلٰی پنجاب کو ہاؤس سے اعتماد کا ووٹ لینا تھا۔ دوسری طرف مسلم لیگ ن کا موقف تھا کہ اعتماد کا ووٹ نہ لینے کی صورت میں گورنر کے پاس یہ اختیار آ جاتا ہے کہ وہ وزیر اعلی کو ڈی سیٹ کر دیں۔
اسی روز ہی رات گئے تک صورت حال اسی کشمکش کا شکار رہی کہ وزیرعلٰی نے اعتماد کا ووٹ تو نہیں لیا اب گورنر بلیغ الرحمن کیا کرنے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پنجاب میں سیاسی بحران: اعتماد کے ووٹ پر قانون کیا کہتا ہے؟Node ID: 727411
اس حوالے سے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اپوزیشن رہنما گورنر ہاؤس میں ہی موجود رہے۔
رات 12 بجے تک جب گورنر کی جانب سے کوئی اقدام سامنے نہیں آیا تو مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے باہر آ کر میڈیا کو بتایا کہ ’اب گورنر پنجاب اپنی مرضی کے مطابق اور صورت حال سے مطمئن ہونے کے بعد نیا آرڈر جاری کریں گے یہ ان کا آئینی اختیار ہے۔’
’پرویز الہی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام ہو چکے ہیں۔‘
دوسری طرف آج جمعرات کو وزیر وزیراعلٰی پنجاب پرویز الہی نے صوبائی کابینہ کا اجلاس طلب کر رکھا ہے۔ جس میں مختلف امور نمٹائے جائیں گے۔ یہ اجلاس ایوان وزیر اعلی میں ہو گا۔
