اس وقت معتدل موسم کی حامل شمار ہونے والی جنوبی ریاستوں سمیت ملک کے بیشتر حصوں میں شدید برفباری، تیز اور ٹھنڈی ہواؤں کا راج ہے۔
قومی موسمیاتی سروس کے مطابق تقریباً 24 کروڑ (70 فیصد آبادی) افراد کو موسمی چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ سرد ہوا نے درجہ حرارت کو منفی 55 ڈگری فارن ہائیٹ تک کم کر دیا ہے۔
’ٹریکر پاور آؤٹیج یو ایس‘ کے مطابق سخت سردی تقریباً 15 لاکھ بجلی کے صارفین کے لیے فوری تشویش کی وجہ ہے بالخصوص امریکہ کے جنوب اور مشرق میں۔
اے ایف پی کے مطابق شمالی اور جنوبی ڈکوٹا، اوکلاہاما، آئیووا اور دیگر جگہوں پر ٹرانسپورٹیشن کے شعبوں نے تقریباً صفر کے قریب حدِنظر، برف سے ڈھکی سڑکوں اور برفانی طوفان کے حالات کی اطلاع دی ہے اور رہائشیوں کو گھروں میں رہنے کی سختی سے ہدایت کی ہے۔
جمعرات کو اوکلاہاما میں ٹریفک حادثات میں کم از کم دو اموات کی اطلاع ملی جبکہ کینٹکی کے گورنر اینڈی بیشیر نے اپنی ریاست میں تین اموات کی تصدیق کی۔
نیویارک کی گورنر کیتھی ہوچل نے ایک پریس بریفنگ میں کہ ’یہ بہت بڑا اور ملک گیر طوفان ہے۔ سڑکیں آئس سکیٹنگ رِنک کا روپ دھار رہی ہیں اور آپ کے ٹائر اس صورت حال سے نمٹ نہیں سکتے۔‘
ایک سکول ٹیچر اور رضاکار روزا فالکن نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایل پاسو، ٹیکساس میں موجود مایوس تارکین وطن گرمائش کے حصول کے لیے گرجا گھروں، سکولوں اور سِول سینٹر میں جمع ہوئے۔
لیکن ان میں سے کچھ پھر بھی منفی 15 ڈگری درجہ حرارت میں باہر ہی رہے کیونکہ انہیں امیگریشن حکام کی نظر میں آ جانے کا خدشہ تھا۔
کیلیڈن، اونٹاریو کی جینیفر کیمبل نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میرے خیال میں ہر چند برس بعد ہمیں کچھ بڑے طوفانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور پھر ہم معمول پر آ جاتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ جمعے کو ساڑھے چار ہزار سے زیادہ امریکی پروازیں قبل از وقت منسوخ کر دی گئی تھیں جبکہ پانچ ہزار 900 تاخیر کا شکار ہوئیں۔