پاکستان کی وفاقی کابینہ نے ملک میں پیٹرول سے چلنے والی موٹر سائیکلوں کو بتدریج الیکٹرک بائیک سے تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے جلد ہی تفصیلی پلان اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا۔
بدھ کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے الیکٹرک بائیکس کے استعمال کو ملک بھر میں عام کرنے کے حوالے سے ایک تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ ملک میں پیٹرول سے چلنے والی موٹر سائیکلوں کو مرحلہ وار الیکٹرک بائیکس سے تبدیل کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
سوزوکی کا نئی قیمتوں کا اعلان: اب کون سا ماڈل کتنے میں ملے گا؟Node ID: 689341
-
موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ، اب سی ڈی 70 کتنے کی ملے گی؟Node ID: 689741
وزارت صنعت و پیداوار نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں 90 کمپنیاں موٹر سائیکلز اور آٹو رکشہ بنا رہی ہیں اور ملک میں سالانہ چھ ملین موٹر سائیکلز بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔ پاکستان میں 22 کمپنیوں کو الیکٹرک بائیک بنانے کے لائنسنز جاری کیے جا چکے ہیں۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ پاکستان میں الیکٹرک بائیکس کے فروغ سے ایندھن کی مد میں خاطرخواہ بچت ہوگی۔ الیکٹرک بائیکس کے استعمال سے نہ صرف ایندھن کی بچت ہوگی بلکہ یہ ماحول دوست الیکٹرک بائیکس کاربن کے اخراج میں کمی کا باعث بھی بنیں گی۔
وزیراعظم نے الیکٹرک بائیکس کے حوالے سے ایک تفصیلی پلان اقتصادی رابطہ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔
پاکستان میں کون کون سی ای بائیکس دستیاب ہیں؟
پاکستان میں اگرچہ اس وقت 22 کمپنیاں لائسنس حاصل کر چکی ہیں لیکن مارکیٹ میں صرف پانچ کمپنیوں کے ای بائیکس دستیاب ہیں۔
جیگوار الیکٹرک بائیک 70 سی سی
جیگوار الیکٹرک بائیک اپنی مکمل چارج بیٹری کے ساتھ 71 کلومیٹر تک چلنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ اس کی رفتار بہت بہترین اور آواز بھی بہت کم ہے۔ اس کی بیٹری 5 گھنٹے میں مکمل چارج ہوتی ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/December/36481/2022/000_32b93k6.jpg)
جولٹا الیکٹرک بائیک
جولٹا الیکٹرک پاکستانی کمپنی ہے جو الیکٹرک بائیک کے چار ماڈلز اور ایک سکوٹی تیارکر رہی ہیں۔ ان کی رفتار 50 سے 80 کلومیٹر ہے۔ جے ای 70 ایل، جے ای 70 ڈی، جے ای 100 ایل، جے ای 125 ایل، جے ای سکوٹی خواتین کے لیے خصوصی طور پر تیار کی گئی ہے۔
125چلانے کے شوقین افراد کے لیے تقریباً انہی خصوصیات کی حامل جے 125 ایل کی رفتار 80 سے 100 کلومیٹر ہے۔ اس کی بیٹری اگرچہ ایڈوانس ہے لیکن اسے کسی بھی جگہ چارج کیا جا سکتا ہے۔
ای بائیک ٹی
یہ کمپنی بھی چار قسم کے الیکٹرک بائیک تیار کر رہی ہے جن میں ای بائیک ٹی 60، ای بائیک ٹی 70، ای بائیک ٹی 75 اور ای بائیک ٹی 85 شامل ہیں۔
یہ بائیکس تین سے پانچ گھنٹے میں چارج ہوتے ہیں اور اپنی طاقت کے حساب سے حد ان کی حد رفتار بھی 50 سے 100 کلومیٹر ہے۔ یہ بائیکس بغیر کِک کے سٹارٹ ہوتے ہیں جبکہ ان کے ٹائر بھی ٹیوب لیس ہیں۔ ان کا سائز بھی دیگر موٹرسائیکلوں کی نسبت چھوٹا ہے۔
نیون ایم تھری الیکٹرک بائیک
یہ ایک سپورٹس بائیک ہے اس میں 2000 واٹ کی موٹر ہے اس کی رفتار 90 کلومیٹر تک ہے۔ اس کی ٹرانسمیشن آٹو میٹک ہے۔ اس بائیک میں آٹو لاک ہیں جو بغیر چابی کے ہیں جبکہ اس کی بیٹری کی خصوصیت یہ ہے کہ جب وہ 20 فیصد رہ جاتی ہے تو بائیک خود بخود بند ہو جاتی ہے۔ جسے تین سے چھ گھنٹے میں مکمل چارج کیا جا سکتا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/December/36481/2022/scooty.png)
سنرا الیکٹرک بائیک
یہ مکمل سٹیل باڈی الیکٹرک بائیک 60 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار سے چلایا جا سکتا ہے۔ اس میں اینٹی تھیفٹ سسٹم بھی موجود ہے جبکہ اس کی بیٹری 1500 واٹ کی ہے۔
پاکستان میں الیکٹرک بائیکس کی قیمتیں
ابتدائی طور پر پاکستان میں الیکٹرک بائیکس کی قیمتیں نسبتاً کم تھیں جو 80 ہزار سے شروع ہو کر ایک لاکھ تک تھیں لیکن ڈالر کی قیمت میں اضافے کے ساتھ ہی اب یہ قیمتیں ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہیں۔
جولٹا الیکٹرک کمپنی کے سی ای او عثمان شیخ ان کے بائیکس کی قیمت ابتدا میں 82500 تھی جو اب 112,000 روپے ہو چکی ہے۔ ڈرائی بیٹری کے ساتھ موٹر سائیکل سڑک پر 50 کلومیٹر کی ٹاپ سپیڈ کے ساتھ مکمل چارج شدہ بیٹری کے ساتھ 80 کلومیٹر تک چلتی ہے۔ اسی طرح جولٹا سکوٹی کی قیمت 125,000 روپے ہے۔
دیگر کمپنیوں کی قیمتیں جو 90 ہزار کے لگ بھگ تھیں اب ایک لاکھ 50 ہزار تک پہنچ چکی ہیں۔
پاکستان میں ای بائیکس ایک چیلنج کیوں؟
ماہرین کے مطابق پاکستان میں ای بائیکس کو متعارف کرانا ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ملک میں پیٹرول پر چلنے والی بائیکس کپمنیوں کی اجارہ داری ہے اور وہ حکومتی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے طاقت بھی رکھتی ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/December/36481/2022/000_1qq97o.jpg)