Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں مظاہرے، سیکیورٹی فورسز کا اہلکار ہلاک

بدامنی پھیلانے کا الزام غیر ملکی طاقتوں اور اپوزیشن گروپوں پر لگایا جارہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
ایران کے صوبے اصفہان کے  دارالحکومت سمیرم شہر میں کرد خاتون مہسا امینی کی موت کے 100 دن بعد ایک مرتبہ پھر بدامنی پھیل گئی، اس موقع پر مظاہرے کے دوران سیکیورٹی فورسز کااہلکار گولی  لگنے سے  ہلاک  ہو گیا۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق ایران کی سرکاری میڈیا پر جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ایران مظاہروں سے پھر لرز اٹھا ہے جسے حکام نے'فساد' کا نام دیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران میں خواتین کے لیے مکمل  لباس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں22 سالہ کرد خاتون مہسا  امینی کی گرفتاری کے بعد 16 ستمبر کو زیرحراست موت واقع ہوئی تھی۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے پاسداران  انقلاب گارڈ ز کی کور سے منسلک نیم فوجی دستے کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ سمیرم شہر میں ایک  اہلکار کو مسلح جتھے نے ہلاک کر دیا ہے۔
سرکاری نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ ہفتے کے روز ایران کےدارالحکومت تہران سے تقریباً 470 کلومیٹر جنوب میں واقع وسطی صوبہ اصفہان میں مشتعل مظاہرین دیر گئے شہر میں جمع ہوئے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مظاہرین نے سیمرم شہر میں علاقائی انتظامیہ کی بلڈنگ کے سامنے اور دیگر مقامات پر ریلی نکالی۔

کرد خاتون مہسا امینی کی 16 ستمبر کو زیرحراست ہلاکت ہوئی تھی۔ فوٹو روئٹرز

شہر میں امن قائم رکھنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا  جب کہ بعض مقامات پر کئی فسادیوں کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اس ملک گیر بدامنی اور احتجاج کے باعث اب تک سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سیکیورٹی فورسز کے ارکان بھی شامل ہیں جب کہ ہزاروں مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ملک گیر احتجاج کے باعث اب تک سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

واضح رہے کہ تہران کی جانب سے یہ بدامنی پھیلانے کا الزام غیر ملکی طاقتوں اور اپوزیشن گروپوں پر لگایا جارہا ہے۔
قبل ازیں ایران نے ایک ماہ قبل 23 سالہ دو افراد کو سزائے موت دی تھی، جنھیں مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کے خلاف حملوں کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔
عدلیہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ دیگر نو افراد کو  بھی سزائے موت سنائی گئی ہے تاہم مظاہرین کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ درجنوں مظاہرین کو اس ہفتے ایسے الزامات کا بھی سامنا ہے جن میں ممکنہ طور پر سزا موت ہے۔
 

شیئر: