Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مہسا امینی کی موت پر احتجاج، ایران میں کم از کم 92 افراد ہلاک

انسانی حقوق کی تنظیم نے عالمی برادری سے ہلاکتوں کی تحقیقات کرانے کے لیے کہا ہے۔ فوٹو: اے پی
ایران میں مہیسا امینی کی ہلاکت کے بعد حکومت مخالف مظاہروں کے دوران تشدد کے واقعات میں کم از کم 92 افراد مارے گئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ناروے میں قائم ایران کی انسانی حقوق کی تنظیم (آئی ایچ آر) نے کہا ہے کہ ایرانی حکومت نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔
آئی ایچ آر کے ڈائریکٹر محمود امیری مغدم نے کہا کہ ’یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایرانی حکومت کے ان جرائم کی تحقیقات کرائے اور اس کو شہریوں کے خلاف مزید جرائم کے ارتکاب سے روکے۔
اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ احتجاج کے دوران 83 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
آئی ایچ آر کے مطابق اس دوران جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان کے شہر زاہدان میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں گزشتہ ہفتے 41 افراد مارے گئے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے الزام لگایا کہ سیستان بلوچستان کے ساحلی شہر چاہ بہار میں جمعے کی نماز کے بعد سکیورٹی فورسز نے احتجاج کرنے والے شہریوں پر بہیمانہ تشدد کیا۔ یہ افراد شہر کے پولیس سربراہ پر ایک کم عمر لڑکی کے ریپ کا الزام لگنے پر مظاہرہ کر رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق متاثرہ 15 سالہ لڑکی کا تعلق سُنی بلوچ اقلیت سے ہے۔
آئی ایچ آر کی رپورٹ کے مطابق زاہدان میں مارے گئے افراد کی شناخت علاقائی این جی او بلوچ ایکٹیوسٹ کمپین (بی اے سی) نے کی۔

ایران میں پولیس کے ہاتھوں مبینہ طور پر نوجوان لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ایران کی حکومت نے کہا ہے کہ زاہدان میں پُرتشدد واقعات کے دوران پاسداران انقلاب کے پانچ اہلکار مارے گئے۔ ایرانی حکام نے واقعے کو ’دہشت گردی‘ قرار دیا۔ 
ایران میں پولیس کے ہاتھوں مبینہ طور پر نوجوان لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔

شیئر: