Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دیر کے نوجوان کو نوکری کا لالچ دے کر راولپنڈی میں گُردہ نکال لیا گیا 

پولیس کے مطابق ’نوجوان کے اغوا کے الزام میں اب تک چار ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع دیر سے تعلق رکھنے والے نوجوان عبداللہ کو نوکری کا جھانسہ دے کر راولپنڈی میں گردہ نکال لیا گیا۔ 
پندرہ سالہ عبداللہ کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع اپر دیر کے علاقے عشیری سے ہے اور وہ اپنے والد کے ساتھ لاہور میں محنت مزدوری کرتے ہیں۔
عبداللہ لاہور میں یومیہ اُجرت پر کام کرتے ہیں اور ایک روز وہ اچانک غائب ہو گئے، وہ کہاں گئے کسی کو خبر نہ ہوئی۔ ان کے والد ایاز خان نے بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ بھی درج کیا مگر کوئی سراغ نہ مل سکا۔
کئی ہفتوں بعد عبداللہ گھر واپس لوٹے۔ بیٹے کی خراب حالت دیکھ کر والدین کو شک ہوا، کمر پر زخم اور ٹانکے دیکھے تو ان کی پریشانی مزید بڑھ گئی۔   
عبداللہ کے والد ایاز خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ان کے بیٹے کا ایک گردہ نکال لیا گیا ہے، میرے بیٹے کو ان کا ایک دوست فیصل راولپنڈی میں ملازمت دلانے کا لالچ دے کر لے گیا تھا۔
’وہاں میرے بیٹے کو بتایا گیا کہ نوکری کے لیے لیبارٹری ٹیسٹ کی ضروری ہے اور خون لینے کے بہانے عبداللہ کو بے ہوش کر دیا گیا۔‘ 
’میرا بیٹا کئی دنوں تک بے ہوش رہا اور اسے کچھ خبر نہ ہوئی، ہوش میں آنے کے بعد درد کی وجہ سے اسے اپنے زخم کا پتا چلا۔‘
عبداللہ کے والد کا کہنا تھا کہ ’میرا بیٹا مجھے بتائے بغیر گھر سے چلا گیا تھا، جب واپس آیا تو اس نے مجھے پہچاننے سے بھی انکار کر دیا تھا۔‘ 
’میں ایک غریب شخص ہوں اس لیے مزدوری کرنے لاہور آیا ہوں، میرے بیٹے کے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے ہمیں انصاف چاہیے۔‘ 
دیر سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے صاحبزادہ ثنا اللہ کو جب اس واقعے کی خبر ہوئی تو وہ لاہور میں متاثرہ نوجوان سے ملنے ان کے گھر گئے۔
انہوں نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’نوجوان کا دایاں گردہ نکالا گیا ہے تاہم تفصیلی میڈیکل چیک اپ کے لیے انہیں ہسپتال لے جایا گیا ہے جس کی رپورٹ آنا باقی ہے۔‘

’ڈاکٹر یاسمین راشد کی ہدایت پر عبداللہ کو سرکاری خرچ پر علاج کے لیے گنگارام ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے‘ (فائل فوٹو: یاسمین راشد ٹوئٹر)

ایم پی اے صاحبزادہ ثنا اللہ نے مزید بتایا کہ ’عبداللہ کا گردہ نکالنے کے بعد اندر زخم بھی صاف نہیں کیا گیا۔‘
 انہوں نے وزیر صحت پنجاب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈاکٹر یاسمین راشد کی ہدایت پر عبداللہ کو سرکاری خرچ پر علاج کے لیے گنگارام ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔‘ 
’واقعے کا مقدمہ مناواں پولیس سٹیشن میں درج کر کے دو ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں۔ یہ بہت مضبوط اور خطرناک گروہ ہے جو چھوٹے بچوں کو اپنے جھانسہ کر ان کے اعضا نکال کر بیچ دیتے ہیں۔‘ 
ڈاکٹروں کی تلاش جاری ہے: پولیس کا موقف
پولیس حکام کے مطابق ’نوجوان کے اغوا کے الزام میں اب تک چار ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں جبکہ ڈاکٹروں کی تلاش جاری ہے۔‘
’پولیس نے مزید بتایا کہ ’گردے فروخت کرنے والے نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، اس لیے ساری تفصیل نہیں بتا سکتے۔‘
واضح رہے کہ متاثرہ نوجوان عبداللہ کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں وہ پنجاب حکومت سے انصاف کی اپیل کر رہے ہیں۔ 

شیئر: