نیا آئی فون: ’یہ تو گردہ بیچ کر بھی نہیں ملے گا‘
جمعرات 15 ستمبر 2022 15:30
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
ایپل نے چند روز قبل آئی فون 14 کے مختلف ورژنز کا اعلان کیا (فائل فوٹو: ایپل)
ایپل کی جانب سے آئی فون 14 کے مختلف ورژن متعارف کرنے کے بعد ان ڈیوائسز کی پیشگی بکنگ شروع کی گئی تو پاکستانی صارفین نے قیمتوں میں اضافے کو کہیں تشویش اور کہیں طنزومزاح کا موقع بنا ڈالا۔
مارکیٹ ڈیٹا کے مطابق چند روز قبل متعارف کرائے گئے نئے آئی فون کے مختلف ورژن پاکستانیوں کو پری بکنگ کے مرحلے میں 420000 روپے سے 690000 روپے تک میں دستیاب ہیں۔
نئی قیمتیں سامنے آئیں تو ان پر ردعمل دینے والے پاکستانی صارفین کی بڑی تعداد نے آئی فون 14 کی قیمتیں زیادہ ہونے کا شکوہ کیا۔
آئی فون خریدنے کے لیے ’گردہ بیچنے‘ کی اصطلاح پاکستان سمیت دیگر ملکوں میں سوشل ٹائم لائنز پر ایک میم کی صورت میں استعمال کی جاتی ہے۔
برہان چوہدری نے اسی تناظر میں کیے گئے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’آئی فون 14 کی قیمتیں اتنی ہیں کہ یہ تو گردہ بیچ کر بھی نہیں ملے گا۔‘
آئی فون 14 پرومیکس کی قیمتیں دیکھ کر کسی کے پاس الفاظ نہ رہے تو کوئی یہ پوچھتا رہا کہ ’ان میں کمی کب تک ہوگی؟‘
نئے آئی فون کا انتظار کرتے پاکستانی صارفین میں سے کچھ نے توجہ دلائی کہ ’نہ بھولیں یہ صرف ای-سمز کو سپورٹ کریں گے‘ جس پر دیگر نے واضح کیا کہ ’ای سم کا فیچر صرف امریکی مارکیٹ کے لیے ہے دیگر ملکوں کے لیے سم استعمال کرنے کا فیچر مہیا کیا جائے گا۔‘
آمنہ عروج کو ہوشربا قیمتوں نے ’انگور‘ یاد دلائے تو ٹیلی ویژن میزبان عبدالمعیز جعفری نے لکھا کہ ’جب میں یونیورسٹی میں تھا تو اس رقم میں کار مل جاتی تھی۔‘
گفتگو میں شریک افراد میں سے کچھ نے ’اتنا مہنگا ہونے کے باوجود بھی ہم خریدیں گے‘ کا طعنہ دیا تو یاسین ثانی نے تجویز دی کہ ’غریب کیوں مال دار ایلیٹ کے لیے ڈالر کی قلت اور مہنگائی سہیں۔ 200 نہیں بلکہ 500 فیصد ڈیوٹی عائد کی جانی چاہیے۔‘
شاہد حسین نے ایپل اور ایپل سپورٹ کو مینشن کرتے ہوئے توجہ دلائی کہ یہ پاگل پن جیسی قیمتیں ہیں کیونکہ پاکستان میں ایپل کی مصنوعات خریدنے کے لیے کوئی قابل اعتبار طریقہ نہیں ہے۔
پاکستان میں نئے آئی فون منگوانے والے صارفین پاکستانی ٹیلی کیمونیکیشن اتھارٹی کی منظوری اور حکومت کی عائد کردہ ڈیوٹی کی ادائیگی کے بعد ہی نئی ڈیوائسز کو فون کال کے لیے استعمال کر سکیں گے۔
بیرون ملک سے لائے یا منگوائے جانے والے فون پی ٹی اے کی منظوری کے بغیر سم کو سپورٹ نہیں کرسکیں گے۔