Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توانائی بچت منصوبہ: کیا بڑی کابینہ کی مراعات بھی کم کی جائیں گی؟

پاکستان کی وفاقی حکومت نے ملک بھر میں مارکیٹیں رات ساڑھے آٹھ بجے جبکہ شادی ہال 10 بجے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ ملک بھر میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کی غرض سے کیا گیا ہے۔
مارکیٹیں اور شادی ہال رات کو جلدی بند کرنے کے علاوہ حکومت نے ملک میں الیکٹرک بائیکس کو فروغ دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
منگل کے روز وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کی سفارش پر توانائی بچت پلان کے نفاذ کی منظوری دی، جو فوری طور پر پورے ملک میں نافذ العمل ہوگا۔
حکومت کے اس فیصلے کے بارے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شہریوں کا ردعمل بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔
صحافی بے نظیر شاہ اپنی ٹویٹ میں لکھتی ہیں کہ ’وزیر دفاع خواجہ آصف کہتے ہیں کہ مارکیٹیں ساڑھے آٹھ بجے اور شادی ہال رات دس بجے بند ہوں گے، انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ تاجر ان اوقات پر رضا مند ہیں۔‘
اس کے جواب میں خلیل حسن نے لکھا کہ ’تاجر نئے اوقات پر کبھی بھی رضامند نہیں ہوں گے۔‘
شہریار انصاری کہتے ہیں کہ ’ہمیں یہ ایک عام رواج بنانا چاہیے، ملک بھر میں کہیں بھی رعایت نہیں دینی چاہیے، ہمارے پاس کوئی اور گنجائش نہیں ہے۔‘
سپنا سیوانی لکھتی ہیں کہ ’اس سے ہماری معیشت پر براہ راست اثر پڑے گا۔‘
عمران نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا معاشی حالات مزید بدتر ہونے پر 80 سے زائد ارکان کی کابینہ کے پروٹوکول اور مراعات میں بھی کمی کی جائے گی؟ یا صرف عام آدمی سے متعلق سخت فیصلے ہوں گے؟‘
محمد فہیم عالم نے طنزیہ انداز میں ٹویٹ کی کہ ’مارکیٹیں رات آٹھ بجے بند ہو جائیں گی حکومت کا فیصلہ، ایک دن یہ اعلان کریں گے کہ گھروں میں کھانا صرف ایک وقت کا بنایا جائے گا، خلاف ورزی پر عمر قید ہوگی۔‘
عمران لالیکا نے اس خبر پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستانی بزنسز مارکیٹس ملکی معیشت کی ترقی کی رفتار برداشت نہیں کر پا رہے۔‘'
محفوظ الرحمان نے حکومتی فیصلے کو سراہتے ہوئے ٹویٹ کی کہ ’حکومت پاکستان کا بہترین فیصلہ ہے عوام کو بھی اس میں تعاون کرنا چاہیے۔‘

شیئر: