Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسجد اقصٰی تنازع: ’سکیورٹی کونسل کو اسرائیل کو روکنا چاہیے‘

اسرائیلی وزیر اتامر بین گویر نے منگل کو مسجد اقصٰی کا اچانک دورہ کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی وزیر کی جانب سے مسجد اقصٰی کے احاطے کے دورے پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں فلسطینی مندوب ریاض منصور نے اپنے اسرائیلی ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ تمام ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون اور تاریخی سٹیٹس کو برقرار رکھیں۔‘
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل مندوب ریاض منصور نے کہا کہ ’میری بات غور سے سنو۔ اس کونسل کو آپ (اسرائیل) کو روکنا چاہیے۔ یہ اس کی ذمہ داری ہے۔۔۔ لیکن اس غلط فہمی میں نہ رہیں۔ اگر انہوں نے نہ روکا تو فلسطینی عوام آپ کو روکیں گے۔‘
خیال رہے کہ اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اتامر بین گویر نے منگل کو مسجد اقصٰی کا اچانک دورہ کیا تھا جس پر متحدہ عرب امارات اور چین نے قومی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
اجلاس سے خطاب میں فلسطینی مندوب ریاض منصور نے سکیورٹی کونسل سے مطالبہ کیا کہ ’اسرائیل کی جانب سے ہماری، آپ کی اور تمام عالمی برادری کی تحقیر‘ پر ٹھوس اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر کے دورے سے واضح ہے کہ انہیں ’فلسطینیوں کی زندگی، بین الاقوامی قوانین اور حرم الشریف کے تقدس کا بالکل خیال نہیں ہے۔‘
’لیکن اس کے باوجود کونسل مرکزی کردار نہیں ادا کرتی۔ آپ اچھی باتیں بولتے ہیں لیکن ایک طرف رہتے ہیں۔‘
ریاض منصور نے مزید کہا ’ہمارے لوگوں کا صبر ختم ہو رہا ہے۔ جس تحمل اور ذمہ داری کا ہم مظاہرہ کرتے ہیں اس کو کبھی بھی ہماری کمزوری نہ سمجھیں۔ ماضی کے ریکارڈ سے صاف ظاہر ہے کہ اسرائیل جس راستے پر ثابت قدمی کے ساتھ چل رہا ہے اس نے کبھی بھی ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کیا بلکہ شورش کوجنم دیا ہے۔‘

متعدد ممالک نے اسرائیلی وزیر کے دورہ مسجد اقصٰی کی شدید مذمت کی۔ فوٹو: اے ایف پی

اسرائیلی وزیر کے یروشلم میں مقدس مقام (مسجد اقصٰی) کے دورے سے نہ صرف فلسطینیوں میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے بلکہ اسلامی اور غیر اسلامی ممالک نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ مقدس مقامات کی حیثیت نہ تبدیل کرے۔ 
فلسطینی مندوب ریاض منصور نے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنے والے تمام ممالک سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ ’اگر آگ قابو سے باہر ہو گئی تو پھر افسوس نہ کریں۔‘
’اتامر بین گویر اپنے نسل پرستانہ خیالات کے لیے جانے جاتے ہیں اور وہ الحرم شریف کا دورہ کرنے نہیں آئے تھے بلکہ وہی شدت پسندانہ ایجنڈا اپنا رہے ہیں جو وہ ساری عمرا اپناتے آئے ہیں، جو قانونی اور تاریخی حیثیت کو ختم کرنا ہے۔‘
دوسری جانب اقوام متحدہ میں مستقل اسرائیلی مندوب جلعاد اردان نے سکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس کو ’مایوس کن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے لاتعداد سیکورٹی واقعات ہیں بشمول ’تہران میں آیت اللہ کی قاتلانہ حکومت‘ جس پر اجلاس بلانا چاہیے۔
انہوں نے اسرائیلی وزیر کے دورے کو مختصر، پرامن اور قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ مسجد اقصٰی میں دراندازی نہیں ہے اور نہ ہی کچھ اور ہے جس طرح سے فلسطینی اس دورے سے متعلق گھڑ کر پیش کر رہے ہیں۔‘
اسرائیلی مندوب جلعاد اردان نے واضح کیا کہ ’اسرائیل نے (مسجد اقصٰی) کی حیثیت کو نقصان نہیں پہنچایا اور نہ ہی ایسا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘
انہوں نے فلسطینی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس مقام کو میدان جنگ میں بدل کر اس کی حیثیت تبدیل کر دی ہے۔
’فلسطینی اتھارٹی یہ واضح کر رہی ہے کہ یہودیوں کا ٹیمپل ماؤنٹ پر نہ صرف عبادت کرنا بلکہ ان کی موجودگی بھی ناقابل برداشت ہے۔ حیثیت کو تبدیل کرنا اسی کو کہتے ہیں، اور یہ سراسر یہودیوں کے خلاف تعصب ہے۔‘

شیئر: