Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی وزیر کا دورۂ مسجد اقصٰی: عرب ممالک کا اقوام متحدہ سے کارروائی کا مطالبہ

سعودی عرب نے اسرائیلی وزیر کے دورے کو ’اشتعال انگیز عمل‘ قرار دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
عرب ممالک اور دیگر گروپس نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی کے مسجدِ اقصیٰ کے ’اشتعال انگیز‘ دورے کی مذمت کرے۔
مذکورہ ممالک نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے ریاض منصور نے بتایا کہ انتہائی دائیں بازو کے وزیر اتامر بین گویر اور اسرائیل کے خلاف ایکشن لینے کی بڑے پیمانے پر حمایت کی گئی ہے۔
 ان کا کہنا تھا کہ مختلف گروپس نے متحد ہو کر اسرائیل کی جانب سے یروشیلم کے سٹیٹس اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی مذمت کی ہے۔
ریاض منصور نے یہ بات بدھ کو اقوام متحدہ کے نیویارک میں واقع ہیڈ کوارٹر میں ہونے والی میٹنگ کے بعد کی جس میں متعدد کمیٹیوں اور انٹرنیشنل گروپس کے  50 وفود نے شرکت کی۔
سعودی عرب نے اسرائیلی وزیر کے دورے کو ’اشتعال انگیز عمل‘ قرار دیا ہے اور اپنے سفارتکاروں کو متحرک کیا ہے۔ بدھ کو اقوام متحدہ میں کونسل اور عرب ایمبیسڈرز کی میٹنگ ہوئی۔ اس کے بعد او آئی سی کی کونسل آف ایمبیسڈرز کی بھی میٹنگ ہوئی۔
عرب گروپ کی نمائندگی کرنے والے 20 ایمبیسڈرز کی ریاض منصور کی سربراہی میں میٹنگ ہوئی۔
فلسطین اور اردن نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی تجویز دی ہے جس کی متحدہ عرب امارات، چین، فرانس اور مالٹا نے حمایت کی ہے۔
ریاض منصور نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’آپ نے دیکھا کہ 48 گھنٹے میں عالمی برادری اسرائیلی کابینہ کے فاشسٹ ممبر اتامر بین گویر کے خلاف متحد ہو کر ردعمل دے رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عالمی برادری یہ سب نہ تو برداشت کرے اور نہ ہی اسے قبول کرے گی، اور ایسے اقدامات کی مذمت کرے گی جو بین الاقوامی قانون اور تاریخی سٹیٹس کو کے خلاف ہوں گے۔‘
ہنگامی اجلاس کے لیے سلامتی کو کونسل کو لکھے گئے خط میں ریاض منصور نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ ایسے اقدامات کی روک تھام کے لیے فوری طور پر عمل کیا جائے جو عالمی امن اور سکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔

ریاض منصور نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ ’واضح طور پر اس غیرقانونی اور خطرناک کارروائی‘ کی مذمت کرے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ ’واضح طور پر اس غیرقانونی اور خطرناک کارروائی‘ کی مذمت کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل اس مقدس مقام کی خلاف ورزی اور اس پر حملے بند کرے اور بین الاقوامی قوانین کی پابندی یقینی بنائے۔
’یہ سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کو بتائے وہ قابض قوت ہے اور مقبوضہ فسطین میں اس کے پاس خودمختاری کے حقوق نہیں ہیں۔‘

شیئر: